حضرت خ بن ارت ؓ کی مرویات۔
حارثہ کہتے ہیں کہ میں حضرت خباب ؓ کی بیمار پرسی کے لئے حاضر ہوا انہوں نے اپنے جسم کو داغا ہوا تھا مجھے دیکھ کر انہوں نے فرمایا کہ جتنی تکلیف مجھے ہے میں نہیں سمجھتا کہ کسی کو اتنی تکلیف ہوئی ہوگی نبی ﷺ کے دور باسعادت میں مجھے ایک درہم نہ ملتا تھا اور اب میرے اسی گھر کے ایک کونے میں چالیس ہزار درہم دفن ہیں۔ اگر میں نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا تو تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنانہ کرے تو میں ضرور اس کی تمنا کرلیتا۔ پھر ان کے پاس ایک کفن لایا گیا جسے دیکھ کر وہ رونے لگے اور فرمایا کہ حضرت حمزہ کو تو یہ کفن بھی نہ ملا تھا ایک سادہ چادر تھی جو اگر ان کے سر پر ڈالی جاتی تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں پر ڈالی جاتی تو سر کھل جاتا چناچہ اس سے سر کو ڈھانپ دیا گیا اور پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دی گئی۔