مسند امام احمد - حضرت بشیر بن خصاصیہ کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 19863
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ قَالَتْ كُنَّا نَمْنَعُ عَوَاتِقَنَا أَنْ يَخْرُجْنَ فَقَدِمَتْ امْرَأَةٌ فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِي خَلَفٍ فَحَدَّثَتْ أَنَّ أُخْتَهَا كَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ غَزْوَةً قَالَتْ أُخْتِي غَزَوْتُ مَعَهُ سِتَّ غَزَوَاتٍ قَالَتْ كُنَّا نُدَاوِي الْكَلْمَى وَنَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى فَسَأَلَتْ أُخْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ هَلْ عَلَى إِحْدَانَا بَأْسٌ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ أَنْ تَخْرُجَ فَقَالَ لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا وَلْتَشْهَدْ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ فَلَمَّا قَدِمَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ فَسَأَلْتُهَا أَوْ سَأَلْنَاهَا هَلْ سَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا قَالَتْ وَكَانَتْ لَا تَذْكُرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَدًا إِلَّا قَالَتْ بَيْبًا فَقَالَتْ نَعَمْ بَيْبًا قَالَ لِيَخْرُجْ الْعَوَاتِقُ ذَوَاتُ الْخُدُورِ أَوْ قَالَتْ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ وَالْحُيَّضُ فَيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ وَيَعْتَزِلْنَ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى فَقُلْتُ لِأُمِّ عَطِيَّةَ الْحَائِضُ فَقَالَتْ أَوَلَيْسَ يَشْهَدْنَ عَرَفَةَ وَتَشْهَدُ كَذَا وَتَشْهَدُ كَذَا
حضرت بشیر بن خصاصیہ کی حدیثیں۔
حفصہ بنت سیرین کہتی ہیں کہ ہم اپنی نوجوان لڑکیوں کو باہر نکلنے سے روکتے تھے اسی زمانہ میں ایک عورت آئی اور قصر بن خلف میں قیام پذیر ہوئی اس نے بتایا کہ اس کی بہن نبی ﷺ کے ایک صحابی کے نکاح میں تھی جس نبی ﷺ کے ساتھ بارہ غزوات میں حصہ لیا تھا جن میں سے میری بہن کہتی ہے میں نے بھی حصہ لیا ہے میری بہن کا کہنا ہے کہ ہم لوگ زخمیوں کا علاج کرتیں تھیں اور مریضوں کی دیکھ بھال کرتیں تھیں پھر ایک مرتبہ میری بہن نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا کہ کیا اگر ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہو اور وہ نماز عید کے لئے نہ نکل سکے تو کیا اس پر کوئی گناہ ہوگا نبی ﷺ نے فرمایا اس کی سہیلی کو چاہئے کہ اسے اپنی چادر میں شریک کرلے اور وہ بھی خیر اور مسلمانوں کی دعاء کے موقع پر حاضرہو۔ حفصہ بنت سیرین کہتی ہیں پھر جب حضرت ام عطیہ ؓ آئیں تو ہم نے ان سے پوچھا تو آپ نے نبی ﷺ کو اس طرح کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے حضرت ام عطیہ ؓ کی عادت تھی کہ جب بھی وہ نبی ﷺ کا تذکرہ کرتیں تو یوں ضرورکہتیں میر اباپ ان پر قربان ہو چناچہ انہوں نے اب بھی فرمایا جی ہاں میر اباپ ان پر قربان ہو انہوں نے فرمایا نوجوان پردہ نشین لڑکیوں اور ایام والی عورتوں کو بھی نماز کے لئے نکلنا چاہئے تاکہ وہ خیر اور مسلمانوں کی دعا کے موقع پر شریک ہوسکیں البتہ ایام والی عورتیں نمازیوں کی صفوں سے دور رہیں میں نے حضرت ام عطیہ ؓ سے ایام والی عورت کے حوالے سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ کیا یہ عورتیں عرفات میں نہیں جاتیں اور فلاں فلاں موقع پر حاضر نہیں ہوتیں۔
Top