مسند امام احمد - حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ - حدیث نمبر 1538
حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ جَوَارٍ قَدْ عَلَتْ أَصْوَاتُهُنَّ عَلَى صَوْتِهِ فَأَذِنَ لَهُ فَبَادَرْنَ فَذَهَبْنَ فَدَخَلَ عُمَرُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ فَقَالَ عُمَرُ أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي قَالَ قَدْ عَجِبْتُ لِجَوَارٍ كُنَّ عِنْدِي فَلَمَّا سَمِعْنَ حِسَّكَ بَادَرْنَ فَذَهَبْنَ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِنَّ فَقَالَ أَيْ عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ وَاللَّهِ لَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُنْتُنَّ أَحَقَّ أَنْ تَهَبْنَ مِنِّي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُنَّ عَنْكَ يَا عُمَرُ فَوَاللَّهِ إِنْ لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ بِفَجٍّ قَطُّ إِلَّا أَخَذَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ آخِرُ حَدِيثِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر ؓ نے نبی ﷺ سے گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کی، اس وقت نبی ﷺ کے پاس قریش کی کچھ عورتیں بیٹھی ہوئی باتیں کر رہی تھیں اور ان کی آوازیں اونچی ہو رہی تھیں، لیکن جب حضرت عمر ؓ کو اندر آنے کی اجازت ملی تو ان سب نے جلدی جلدی اپنے دوپٹے سنبھال لئے، جب وہ اندر آئے تو نبی ﷺ مسکرا رہے تھے، حضرت عمر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ اللہ آپ کو اسی طرح ہنستا مسکراتا ہوا رکھے، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے تو تعجب ان عورتوں پر ہے جو پہلے میرے پاس بیٹھی ہوئی تھیں، لیکن جیسے ہی انہوں نے تمہاری آواز سنی جلدی سے پردہ کرلیا، حضرت عمر ؓ نے ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا اے اپنی جان کی دشمن عورتو! بخدا! نبی ﷺ مجھ سے زیادہ اس بات کے حقدار ہیں کہ تم ان سے ڈرو، نبی ﷺ نے فرمایا عمر! انہیں چھوڑ دو کیونکہ اللہ کی قسم! شیطان جب تمہیں کسی راستے سے گذرتا ہوا دیکھ لیتا ہے، تو اس راستے کو چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کرلیتا ہے۔
Top