مسند امام احمد - حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ - حدیث نمبر 1464
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَرِضْتُ بِمَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ مَرَضًا شَدِيدًا أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى الْمَوْتِ فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي مَالًا كَثِيرًا وَلَيْسَ يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَتِي أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً أَتَصَدَّقُ بِمَالِي قَالَ لَا قَالَ فَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا قُلْتُ فَالشَّطْرُ قَالَ لَا قَالَ قُلْتُ الثُّلُثُ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَبِيرٌ إِنَّكَ أَنْ تَتْرُكَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَتْرُكَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ إِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً إِلَّا أُجِرْتَ فِيهَا حَتَّى اللُّقْمَةَ تَرْفَعُهَا إِلَى فِي امْرَأَتِكَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُخَلَّفُ عَنْ هِجْرَتِي قَالَ إِنَّكَ لَنْ تُخَلَّفَ بَعْدِي فَتَعْمَلَ عَمَلًا تُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ رِفْعَةً وَدَرَجَةً وَلَعَلَّكَ أَنْ تُخَلَّفَ حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ لَكِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ ابْنُ خَوْلَةَ يَرْثِي لَهُ أَنْ مَاتَ بِمَكَّةَ
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھا، میں مکہ مکرمہ میں ایسا بیمار ہوگیا کہ موت کے قریب جا پہنچا، نبی ﷺ میری عیادت کے لئے تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے پاس بہت سامال ہے، میری وارث صرف ایک بیٹی ہے، کیا میں اپنے دوتہائی مال کو اللہ کے راستہ میں دینے کی وصیت کرسکتا ہوں؟ فرمایا نہیں، انہوں نے نصف کے متعلق پوچھا تب بھی منع فرما دیا، پھر جب ایک تہائی مال کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا ہاں! ایک تہائی مال کی وصیت کرسکتے ہو اور یہ ایک تہائی بھی بہت زیادہ ہے، یاد رکھو! تم اپنا مال جو اپنے اوپر خرچ کرتے ہو، یہ بھی صدقہ ہے، نیز یہ کہ تم اپنے اہل خانہ کو اچھی حالت میں چھوڑ کر جاؤ، یہ اس سے بہت بہتر ہے کہ تم انہیں اس حال میں چھوڑ کر جاؤ کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہوجائیں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میں اپنے ساتھیوں سے پیچھے رہ جاؤں گا؟ نبی ﷺ نے فرمایا ایسا ہرگز نہیں ہوگا، تم جو عمل بھی رضاء الٰہی کے لئے کرو گے، تمہارے درجے اور بلندی میں اس کی برکت سے اضافہ ہوگا اور ہوسکتا ہے کہ تمہیں زیادہ عمر ملے اور اللہ تمہارے ذریعے ایک قوم (مسلمانوں کو نفع پہنچائے اور دوسرے لوگوں (کافروں) کو نقصان پہنچائے، اے اللہ! میرے صحابہ کی ہجرت کو مکمل فرما، انہیں ان کی ایڑیوں کے بل نہ لوٹا، افسوس! سعد بن خولہ پر، یہ مکہ مکرمہ میں ہی فوت ہوگئے تھے جس پر نبی ﷺ افسوس کا اظہار فرما رہے تھے۔
Top