مسند امام احمد - حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ - حدیث نمبر 1460
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِكْرِمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ لَبِيبَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ أَصْحَابَ الْمَزَارِعِ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا يُكْرُونَ مَزَارِعَهُمْ بِمَا يَكُونُ عَلَى السَّوَاقِي مِنْ الزُّرُوعِ وَمَا سَعِدَ بِالْمَاءِ مِمَّا حَوْلَ النَّبْتِ فَجَاءُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَصَمُوا فِي بَعْضِ ذَلِكَ فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُكْرُوا بِذَلِكَ وَقَالَ أَكْرُوا بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں کھیتوں کے مالکان اپنے کھیت کرائے پردے دیا کرتے تھے اور اس کا عوض یہ طے کرلیا کرتے تھے کہ نالیوں کے اوپر جو پیداوار ہو اور جسے پانی خود بخود پہنچ جائے وہ ہم لیں گے، یہ معاملہ نبی ﷺ تک پہنچا اور بعض لوگوں کا اس میں جھگڑا بھی ہوا تو نبی ﷺ نے اس طرح کرائے پر زمین لینے دینے سے منع فرمادیا اور فرمایا کہ سونے چاندی کے بدلے زمین کو کرایہ پر لیا دیا کرو۔
Top