مسند امام احمد - حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ - حدیث نمبر 1457
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمُتَعَالِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْمُجَالِدُ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ جَاءَتْهُ جُهَيْنَةُ فَقَالُوا إِنَّكَ قَدْ نَزَلْتَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فَأَوْثِقْ لَنَا حَتَّى نَأْتِيَكَ وَتُؤْمِنَّا فَأَوْثَقَ لَهُمْ فَأَسْلَمُوا قَالَ فَبَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجَبٍ وَلَا نَكُونُ مِائَةً وَأَمَرَنَا أَنْ نُغِيرَ عَلَى حَيٍّ مِنْ بَنِي كِنَانَةَ إِلَى جَنْبِ جُهَيْنَةَ فَأَغَرْنَا عَلَيْهِمْ وَكَانُوا كَثِيرًا فَلَجَأْنَا إِلَى جُهَيْنَةَ فَمَنَعُونَا وَقَالُوا لِمَ تُقَاتِلُونَ فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ فَقُلْنَا إِنَّمَا نُقَاتِلُ مَنْ أَخْرَجَنَا مِنْ الْبَلَدِ الْحَرَامِ فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ فَقَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ مَا تَرَوْنَ فَقَالَ بَعْضُنَا نَأْتِي نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُخْبِرُهُ وَقَالَ قَوْمٌ لَا بَلْ نُقِيمُ هَاهُنَا وَقُلْتُ أَنَا فِي أُنَاسٍ مَعِي لَا بَلْ نَأْتِي عِيرَ قُرَيْشٍ فَنَقْتَطِعُهَا فَانْطَلَقْنَا إِلَى الْعِيرِ وَكَانَ الْفَيْءُ إِذْ ذَاكَ مَنْ أَخَذَ شَيْئًا فَهُوَ لَهُ فَانْطَلَقْنَا إِلَى الْعِيرِ وَانْطَلَقَ أَصْحَابُنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوهُ الْخَبَرَ فَقَامَ غَضْبَانًا مُحْمَرَّ الْوَجْهِ فَقَالَ أَذَهَبْتُمْ مِنْ عِنْدِي جَمِيعًا وَجِئْتُمْ مُتَفَرِّقِينَ إِنَّمَا أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ الْفُرْقَةُ لَأَبْعَثَنَّ عَلَيْكُمْ رَجُلًا لَيْسَ بِخَيْرِكُمْ أَصْبَرُكُمْ عَلَى الْجُوعِ وَالْعَطَشِ فَبَعَثَ عَلَيْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَحْشٍ الْأَسَدِيَّ فَكَانَ أَوَّلَ أَمِيرٍ أُمِّرَ فِي الْإِسْلَامِ
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ کے پاس قبیلہ جہینہ کے لوگ آئے اور کہنے لگے کہ آپ لوگ ہمارے درمیان آکر قیام پذیر ہوگئے ہیں اس لئے ہمیں کوئی وثیقہ لکھ دیجئے تاکہ جب ہم آپ کے پاس آئیں تو آپ پر ہمیں اطمینان ہو، نبی ﷺ نے انہیں وثیقہ لکھوا دیا، بعد میں وہ لوگ مسلمان ہوگئے۔ کچھ عرصہ بعد ماہ رجب میں نبی ﷺ نے ہمیں روانہ فرمایا: ہماری تعداد سو بھی نہیں ہوگی اور ہمیں حکم دیا کہ قبیلہ جہینہ کے پہلو میں بنو کنانہ کا ایک قبیلہ آباد ہے، اس پر حملہ کریں، ہم نے ان پر شب خون مارا لیکن ان کی تعداد بہت زیادہ تھی، چناچہ ہم نے قبیلہ جہینہ میں پناہ لی لیکن انہوں نے ہمیں پناہ دینے سے انکار کردیا اور کہنے لگے کہ تم لوگ اشہر حرم میں قتال کیوں کر رہے ہو؟ ہم نے جواب دیا کہ ہم ان لوگوں سے قتال کر رہے ہیں جنہوں نے ہمیں بلد حرام سے شہر حرام میں نکال کر ان کی حرمت کو ختم کیا تھا۔ پھر ہم آپس میں مشورہ کرنے لگے کہ اب کیا کیا جائے؟ کچھ لوگوں نے کہا کہ ہم نبی ﷺ کے پاس چل کر انہیں ساری صورت حال سے مطلع کرتے ہیں، بعض لوگوں نے کہا کہ نہیں، ہم یہیں ٹھہریں گے، چند لوگوں کے ساتھ میری رائے یہ تھی کہ ہم لوگ قریش کے قافلے کی طرف چلتے ہیں اور ان پر حملہ کرتے ہیں، چناچہ لوگ قافلہ کی طرف روانہ ہوگئے۔ اس وقت مال غنیمت کا اصول یہ تھا کہ جس کے ہاتھ جو چیز لگ گئی، وہ اس کی ہوگئی، ہم میں سے کچھ لوگوں نے جا کر نبی ﷺ کو بھی اس کی خبر کردی، نبی ﷺ کے روئے انور کا رنگ سرخ ہوگیا اور فرمایا کہ تم لوگ میرے پاس سے اکٹھے ہو کر گئے تھے اور اب جدا جدا ہو کر آ رہے ہو، تم سے پہلے لوگوں کو اسی تفرقہ نے ہی ہلاک کیا تھا، میں تم پر ایک ایسے آدمی کو امیر مقرر کر کے بھیجوں گا جو اگرچہ تم سے زیادہ بہتر نہیں ہوگا لیکن بھوک اور پیاس کی برداشت میں تم سے زیادہ مضبوط ہوگا، چناچہ نبی ﷺ نے حضرت عبداللہ بن جحش اسدی ؓ کو امیر بنا کر بھیجا، جو اسلام میں سب سے پہلے امیر تھے۔
Top