مسند امام احمد - حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ - حدیث نمبر 1419
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ قَالَ قَالَ سَعْدٌ فِيَّ سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الثُّلُثَ أَتَانِي يَعُودُنِي قَالَ فَقَالَ لِي أَوْصَيْتَ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ جَعَلْتُ مَالِي كُلَّهُ فِي الْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ قَالَ لَا تَفْعَلْ قُلْتُ إِنَّ وَرَثَتِي أَغْنِيَاءُ قُلْتُ الثُّلُثَيْنِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالشَّطْرَ قَالَ لَا قُلْتُ الثُّلُثَ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ
حضرت سعد ؓ فرماتے ہیں کہ وصیت میں ایک تہائی کی مقدار نبی ﷺ میرے حوالے سے مقرر فرمائی تھی، آپ ﷺ میرے پاس عیادت کے لئے تشریف لائے تھے، آپ ﷺ نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم نے وصیت کردی؟ میں نے کہا جی! میں نے سارا مال فقراء، مساکین اور مسافروں کے نام وقف کرنے کی وصیت کردی ہے، فرمایا ایسا نہ کرو، میں نے عرض کیا کہ میرے ورثاء غنی ہیں، بہرحال! میں دوتہائی کی وصیت کردیتا ہوں؟ فرمایا نہیں، میں نے نصف کا ذکر کیا، فرمایا نہیں، میں نے تہائی کا ذکر کیا، فرمایا ہاں! ایک تہائی صحیح ہے اور یہ بھی زیادہ ہے۔
Top