مسند امام احمد - حضرت مخفف کی حدیث۔ - حدیث نمبر 19808
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْكَرِيمِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ مِخْنَفٍ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ قَالَ وَهُوَ يَقُولُ هَلْ تَعْرِفُونَهَا قَالَ فَمَا أَدْرِي مَا رَجَعُوا عَلَيْهِ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى كُلِّ بَيْتٍ أَنْ يَذْبَحُوا شَاةً فِي كُلِّ رَجَبٍ وَكُلِّ أَضْحَى شَاةً
حضرت مخفف کی حدیث۔
حضرت مخنف بن سلیم سے مروی ہے کہ عرفہ کے دن میں نبی ﷺ کے پاس پہنچا تو نبی ﷺ فرما رہے تھے کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ مجھے معلوم نہیں کہ لوگوں نے انہیں کیا جواب دیا؟ البتہ نبی ﷺ نے فرمایا ہر سال ہر گھرانے پر قربانی اور عتیرہ واجب ہے۔ فائدہ۔ ابتداء میں جاہلیت سے ماہ رجب میں قربانی کی رسم چلی آرہی تھی اسے عتیرہ اور رحبیہ کہا جاتا ہے بعد میں اس کی ممانعت ہو کر صرف عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کا حکم باقی رہ گیا۔
Top