مسند امام احمد - حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔ - حدیث نمبر 19558
حَدَّثَنَا هَوْذَةُ بْنُ خَلِيفَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ لَمَّا كَانَ ذَاكَ الْيَوْمُ رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَتَهُ ثُمَّ وَقَفَ فَقَالَ تَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ أَبِي عَدِيٍّ وَقَالَ فِيهِ أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ مَرَّتَيْنِ فَرُبَّ مُبَلَّغٍ هُوَ أَوْعَى مِنْ مُبَلِّغٍ مِثْلَهُ ثُمَّ مَالَ عَلَى نَاقَتِهِ إِلَى غُنَيْمَاتٍ فَجَعَلَ يَقْسِمُهُنَّ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ الشَّاةُ وَالثَّلَاثَةِ الشَّاةُ
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور خطبہ دیتے ہوئے فرمایا تم جانتے ہو کہ آج کون سا دن ہے؟ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور آخر میں کہا تم میں سے جو موجود ہیں وہ غائبین تک یہ پیغام پہنچادیں کیونکہ بعض اوقات جسے پیغام دیا جاتا ہے وہ سننے والے سے زیادہ اسے محفوظ رکھتا ہے پھر اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر ہی نبی ﷺ بکریوں کی طرف چل پڑے اور لوگوں کے درمیان انہیں تقسیم کرنے لگے دو آدمیوں کو ایک بکری یا تین آدمیوں کو ایک بکری دینے لگے۔
Top