مسند امام احمد - حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 20922
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا حَشْرَجُ ابْنُ نُبَاتَةَ الْعَبْسِيُّ كُوفِيٌّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ حَدَّثَنِي سَفِينَةُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخِلَافَةُ فِي أُمَّتِي ثَلَاثُونَ سَنَةً ثُمَّ مُلْكًا بَعْدَ ذَلِكَ ثُمَّ قَالَ لِي سَفِينَةُ أَمْسِكْ خِلَافَةَ أَبِي بَكْرٍ وَخِلَافَةَ عُمَرَ وَخِلَافَةَ عُثْمَانَ وَأَمْسِكْ خِلَافَةَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمْ قَالَ فَوَجَدْنَاهَا ثَلَاثِينَ سَنَةً ثُمَّ نَظَرْتُ بَعْدَ ذَلِكَ فِي الْخُلَفَاءِ فَلَمْ أَجِدْهُ يَتَّفِقُ لَهُمْ ثَلَاثُونَ فَقُلْتُ لِسَعِيدٍ أَيْنَ لَقِيتَ سَفِينَةَ قَالَ لَقِيتُهُ بِبَطْنِ نَخْلٍ فِي زَمَنِ الْحَجَّاجِ فَأَقَمْتُ عِنْدَهُ ثَمَانِ لَيَالٍ أَسْأَلُهُ عَنْ أَحَادِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ لَهُ مَا اسْمُكَ قَالَ مَا أَنَا بِمُخْبِرِكَ سَمَّانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَفِينَةَ قُلْتُ وَلِمَ سَمَّاكَ سَفِينَةَ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ أَصْحَابُهُ فَثَقُلَ عَلَيْهِمْ مَتَاعُهُمْ فَقَالَ لِي ابْسُطْ كِسَاءَكَ فَبَسَطْتُهُ فَجَعَلُوا فِيهِ مَتَاعَهُمْ ثُمَّ حَمَلُوهُ عَلَيَّ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْمِلْ فَإِنَّمَا أَنْتَ سَفِينَةُ فَلَوْ حَمَلْتُ يَوْمَئِذٍ وِقْرَ بَعِيرٍ أَوْ بَعِيرَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ أَوْ أَرْبَعَةٍ أَوْ خَمْسَةٍ أَوْ سِتَّةٍ أَوْ سَبْعَةٍ مَا ثَقُلَ عَلَيَّ إِلَّا أَنْ يَجْفُوا
حضرت ابوعبدالرحمن سفینہ ؓ کی حدیثیں جو نبی کریم ﷺ کے آزاد کردہ غلام ہیں۔
حضرت سفینہ ؓ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ خلافت تیس سال تک رہے گی اس کے بعد بادشاہت آجائے گی حضرت سفینہ ؓ اسے یوں شمار کراتے ہیں کہ دو سال حضرت صدیق اکبر ؓ کی خلافت کے ہوئے دس سال حضرت عمر فاروق ؓ کے بارہ سال حضرت عثمان غنی ؓ کے اور چھ سال حضرت علی مرتضیٰ ؓ کے (کل تیس سال ہوگئے) راوی حدیث کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن جمہان سے پوچھا کہ حضرت سفینہ ؓ سے آپ کی ملاقات کہاں ہوئی تھی؟ انہوں نے کہا حجاج بن یوسف کے زمانے میں بطن نخلہ میں میری ان سے ملاقات ہوئی تھی اور میں آٹھ راتیں ان کے یہاں مقیم رہا تھا اور ان سے نبی کریم ﷺ کی احادیث پوچھتا رہا تھا، میں نے ان سے ان کا نام بھی پوچھا لیکن انہوں نے فرمایا کہ یہ میں نہیں بتاسکتا، بس نبی کریم ﷺ نے میرا نام سفینہ ہی رکھا تھا، میں نے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے آپ کا نام سفینہ کیوں رکھا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ ایک مرتبہ اپنے صحابہ ؓ کے ساتھ روانہ ہوئے، ان کا سامان اس رکھا اور وہ گٹھڑی میرے اوپر لاد دی نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا اسے اٹھا لو کہ تم نے سفینہ (کشتی) ہی ہو اس دن اگر مجھ پر ایک دو نہیں، سات اونٹوں کا بوجھ بھی لاد دیا جاتا تو مجھے کچھ بوجھ محسوس نہ ہوتا الاّ یہ کہ وہ مجھ پر زیادتی کرتے۔
Top