مسند امام احمد - حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 19251
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ الْفَزَارِيِّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى الْحَجَّاجِ بْنِ يُوسُفَ فَقُلْتُ أَصْلَحَ اللَّهُ الْأَمِيرَ أَلَا أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَلَى قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلُ كَدٌّ يَكُدُّ بِهَا الرَّجُلُ وَجْهَهُ فَمَنْ شَاءَ أَبْقَى عَلَى وَجْهِهِ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَ إِلَّا أَنْ يَسْأَلَ رَجُلٌ ذَا سُلْطَانٍ أَوْ يَسْأَلَ فِي أَمْرٍ لَا بُدَّ مِنْهُ
حضرت سمرہ بن جندب ؓ کی مرویات
زید بن عقبہ فزاری (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حجاج بن یوسف کے پاس گیا اور اس سے کہا کہ اللہ تعالیٰ امیر کی اصلاح کرے، کیا میں آپ کو وہ حدیث نہ سناؤں جو حضرت سمرہ بن جندب ؓ نے نبی ﷺ کے حوالے سے مجھے سنائی ہے؟ اس نے کہا کیوں نہیں؟ زید نے کہا کہ میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی کے آگے دست سوال دراز کرنا ایک زخم اور داغ ہے جس سے انسان اپنے چہرے کو داغ دار کرلیتا ہے، اب جو چاہے، اسے اپنے چہرے پر رہنے دے اور جو چاہے اسے چھوڑ دے، الاّ یہ کہ انسان کسی ایسے شخص سے سوال کرے، جو با اختیار ہو، یا کسی ایسے معاملے میں سوال کرے جس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو۔
Top