مسند امام احمد - حضرت محمد بن حاطب کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 14908
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ وَيُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُثْمَانَ قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْعَبَّاسِ فِي حَدِيثِهِ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّهِ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ عَنْ أُمِّهِ أُمِّ جَمِيلٍ بِنْتِ الْمُجَلِّلِ قَالَتْ أَقْبَلْتُ بِكَ مِنْ أَرْضِ الْحَبَشَةِ حَتَّى إِذَا كُنْتُ مِنْ الْمَدِينَةِ عَلَى لَيْلَةٍ أَوْ لَيْلَتَيْنِ طَبَخْتُ لَكَ طَبِيخًا فَفَنِيَ الْحَطَبُ فَخَرَجْتُ أَطْلُبُهُ فَتَنَاوَلْتَ الْقِدْرَ فَانْكَفَأَتْ عَلَى ذِرَاعِكَ فَأَتَيْتُ بِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاطِبٍ فَتَفَلَ فِي فِيكَ وَمَسَحَ عَلَى رَأْسِكَ وَدَعَا لَكَ وَجَعَلَ يَتْفُلُ عَلَى يَدَيْكَ وَيَقُولُ أَذْهِبْ الْبَاسْ رَبَّ النَّاسْ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا فَقَالَتْ فَمَا قُمْتُ بِكَ مِنْ عِنْدِهِ حَتَّى بَرَأَتْ يَدُكَ
حضرت محمد بن حاطب کی حدیثیں۔
حضرت محمد بن حاطب کی والدہ ام جمیل کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں تمہیں سر زمین حبشہ سے لے کر آرہی تھی کہ جب میں مدینہ منورہ سے ایک یا دو راتوں کے فاصلے پر رہ گئی تو میں نے تمہارے لئے کھانا پکانا شروع کیا اسی اثناء میں لکڑیاں ختم ہوگئیں میں لکڑیوں کی تلاش میں نکلی تو تم نے ہانڈی اپنے ہاتھ پر گرا لی وہ الٹ کر تمہارے بازو پر گرگئی میں تمہیں لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اوعرض کیا یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یہ محمد بن حاطب ہیں نبی ﷺ نے تمہارے منہ میں اپنا لعاب دہن ڈالا اور تمہارے سر پر ہاتھ پھیرا اور تمہارے لئے برکت کی دعا فرمائی نبی ﷺ تمہارے ہاتھ پر اپنا لعاب دہن ڈالتے جاتے تھے اور کہتے جاتے تھے اے لوگوں کے رب اس تکلیف کو دور فرما اور شفا عطا فرما کیونکہ تو ہی شفا ہی دینے والا ہے تیرے علاوہ کسی کو شفا نہیں ہے ایسی شفاعطا فرما جو بیماری کا نام ونشان بھی نہ چھوڑے میں تمہیں نبی ﷺ کے پاس سے لے کر اٹھنے بھی نہیں پائی تھی کہ تمہارا ہاتھ ٹھیک ہوگیا۔
Top