مسند امام احمد - حضرت معاویہ بن حیدہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 19192
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَتَيْتُهُ فَقُلْتُ وَاللَّهِ مَا أَتَيْتُكَ حَتَّى حَلَفْتُ أَكْثَرَ مِنْ عَدَدِ أُولَاءِ أَنْ لَا آتِيَكَ وَلَا آتِيَ دِينَكَ وَجَمَعَ بَهْزٌ بَيْنَ كَفَّيْهِ وَقَدْ جِئْتُ امْرَأً لَا أَعْقِلُ شَيْئًا إِلَّا مَا عَلَّمَنِي اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَرَسُولُهُ وَإِنِّي أَسْأَلُكَ بِوَجْهِ اللَّهِ بِمَ بَعَثَكَ اللَّهُ إِلَيْنَا قَالَ بِالْإِسْلَامِ قُلْتُ وَمَا آيَاتُ الْإِسْلَامِ قَالَ أَنْ تَقُولَ أَسْلَمْتُ وَجْهِيَ لِلَّهِ وَتَخَلَّيْتُ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ كُلُّ مُسْلِمٍ عَلَى مُسْلِمٍ مُحَرَّمٌ أَخَوَانِ نَصِيرَانِ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْ مُشْرِكٍ أَشْرَكَ بَعْدَ مَا أَسْلَمَ عَمَلًا وَتُفَارِقَ الْمُشْرِكِينَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ مَا لِي أُمْسِكُ بِحُجَزِكُمْ عَنْ النَّارِ أَلَا إِنَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ دَاعِيَّ وَإِنَّهُ سَائِلِي هَلْ بَلَّغْتُ عِبَادَهُ وَإِنِّي قَائِلٌ رَبِّ إِنِّي قَدْ بَلَّغْتُهُمْ فَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ مِنْكُمْ الْغَائِبَ ثُمَّ إِنَّكُمْ مَدْعُوُّونَ مُفَدَّمَةً أَفْوَاهُكُمْ بِالْفِدَامِ ثُمَّ إِنَّ أَوَّلَ مَا يُبِينُ عَنْ أَحَدِكُمْ لَفَخِذُهُ وَكَفُّهُ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَذَا دِينُنَا قَالَ هَذَا دِينُكُمْ وَأَيْنَمَا تُحْسِنْ يَكْفِكَ
حضرت معاویہ بن حیدہ ؓ کی مرویات
حضرت معاویہ بہزی ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ میں نے اتنی مرتبہ (اپنے ہاتھوں کی انگلیاں کھول کر کہا) قسم کھائی تھی (کہ آپ کے پاس نہیں آؤں گا، اب میں آپ کے پاس آگیا ہوں تو) مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو کس چیز کے ساتھ بھیجا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے اسلام کے ساتھ بھیجا ہے، پوچھا اسلام کیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم یوں کہوں کہ میں نے اپنے آپ کو اللہ کے سامنے جھکا دیا اور اس کے لئے یکسو ہوگیا اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور یاد رکھو! ہر مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے قابل احترام ہے۔ یہ دونوں چیزیں مددگار ہیں اور اللہ اس شخص کی توبہ قبول نہیں کرتا جو اسلام قبول کرنے کے بعد یا مشرکین کو چھوڑ کر مسلمانوں کے پاس آنے کے بعد دوبارہ شرک میں مبتلا ہوجائے۔ یہ کیا معاملہ ہے کہ میں تمہیں تمہاری کمروں سے پکڑ پکڑ کر جہنم سے بچا رہا ہوں، یاد رکھو! میرا پروردگار مجھے بتائے گا اور مجھ سے پوچھے گا کہ کیا آپ نے میرے بندوں تک میرا پیغام پہنچا دیا تھا؟ اور میں عرض کروں گا کہ پروردگار! میں نے ان تک پیغام دیا تھا، یاد رکھو! تم میں سے جو حاضر ہیں: وہ غائب تک یہ بات پہنچا دیں۔ قیامت کے دن جب تم لوگ پیش ہوگے تو تمہارے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور سب سے پہلے جو چیز بولے گی وہ ران ہوگی، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا یہ ہمارا دین ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ تمہارا دین ہے اور تم جہاں بھی اچھا کام کرو گے وہ تمہاری کفایت کرے گا۔
Top