مسند امام احمد - حضرت عمران بن حصین (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 19021
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كَانَتْ الْعَضْبَاءُ لِرَجُلٍ مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ وَكَانَتْ مِنْ سَوَابِقِ الْحَاجِّ فَأُسِرَ الرَّجُلُ وَأُخِذَتْ الْعَضْبَاءُ مَعَهُ قَالَ فَمَرَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي وَثَاقٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حِمَارٍ عَلَيْهِ قَطِيفَةٌ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ تَأْخُذُونِي وَتَأْخُذُونَ سَابِقَةَ الْحَاجِّ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَأْخُذُكَ بِجَرِيرَةِ حُلَفَائِكَ ثَقِيفَ قَالَ وَقَدْ كَانَتْ ثَقِيفُ قَدْ أَسَرُوا رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ فِيمَا قَالَ وَإِنِّي مُسْلِمٌ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ قُلْتَهَا وَأَنْتَ تَمْلِكُ أَمْرَكَ أَفْلَحْتَ كُلَّ الْفَلَاحِ قَالَ وَمَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي جَائِعٌ فَأَطْعِمْنِي وَإِنِّي ظَمْآنُ فَاسْقِنِي قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ حَاجَتُكَ ثُمَّ فُدِيَ بِالرَّجُلَيْنِ وَحَبَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَضْبَاءَ لِرَحْلِهِ قَالَ ثُمَّ إِنَّ الْمُشْرِكِينَ أَغَارُوا عَلَى سَرْحِ الْمَدِينَةِ فَذَهَبُوا بِهَا وَكَانَتْ الْعَضْبَاءُ فِيهِ قَالَ وَأَسَرُوا امْرَأَةً مِنْ الْمُسْلِمِينَ قَالَ فَكَانُوا إِذَا نَزَلُوا أَرَاحُوا إِبِلَهُمْ بِأَفْنِيَتِهِمْ قَالَ فَقَامَتْ الْمَرْأَةُ ذَاتَ لَيْلَةٍ بَعْدَمَا نُوِّمُوا فَجَعَلَتْ كُلَّمَا أَتَتْ عَلَى بَعِيرٍ رَغَا حَتَّى أَتَتْ عَلَى الْعَضْبَاءِ فَأَتَتْ عَلَى نَاقَةٍ ذَلُولٍ مُجَرَّسَةٍ فَرَكِبَتْهَا ثُمَّ وَجَّهَتْهَا قِبَلَ الْمَدِينَةِ قَالَ وَنَذَرَتْ إِنْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْجَاهَا عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا فَلَمَّا قَدِمَتْ الْمَدِينَةَ عُرِفَتْ النَّاقَةُ فَقِيلَ نَاقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَذْرِهَا أَوْ أَتَتْهُ فَأَخْبَرَتْهُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِئْسَمَا جَزَتْهَا أَوْ بِئْسَمَا جَزَيْتِيهَا إِنْ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنْجَاهَا عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا قَالَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ وَلَا فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ و قَالَ وُهَيْبٌ يَعْنِي ابْنَ خَالِدٍ وَكَانَتْ ثَقِيفُ حُلَفَاءَ لِبَنِي عُقَيْلٍ وَزَادَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ فِيهِ وَكَانَتْ الْعَضْبَاءُ دَاجِنًا لَا تُمْنَعُ مِنْ حَوْضٍ وَلَا نَبْتٍ قَالَ عَفَّانُ مُجَرَّسَةٌ مُعَوَّدَةٌ
حضرت عمران بن حصین ؓ کی مرویات
حضرت عمران بن حصین ؓ سے مروی ہے کہ عضباء نامی اونٹنی دراصل بنو عقیل میں سے ایک آدمی کی تھی اور حاجیوں کی سواری تھی، وہ شخص گرفتار ہوگیا اور اس کی اونٹنی بھی پکڑ لی گئی، نبی ﷺ اس کے پاس سے گذرے تو وہ رسیوں سے بندھا ہوا تھا، نبی ﷺ ایک گدھے پر سوار تھے اور ایک چادر اوڑھ رکھی تھی، وہ کہنے لگا اے محمد! ﷺ کیا تم مجھے اور حاجیوں کی سواری کو بھی پکڑ لوگے؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہم نے تمہیں تمہارے حلیفوں بنو ثقیف کی جرأت کی وجہ سے پکڑا ہے، کیونکہ بنو ثقیف نے نبی ﷺ کے دو صحابہ قید کر رکھے تھے، بہرحال! دوران گفتگو وہ کہنے لگا کہ میں تو مسلمان ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم نے اس وقت یہ بات کہی ہوتی جب کہ تمہیں اپنے اوپر مکمل اختیار تھا تو فلاح کلی حاصل کرلیتے۔ پھر نبی ﷺ آگے بڑھنے لگے تو وہ کہنے لگا کہ اے محمد! ﷺ میں بھوکا ہوں، مجھے کھانا کھلائیے، پیاسا ہوں، پانی پلائیے؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ تمہاری ضرورت ہے (جو ہم پوری کریں گے) پھر ان دو صحابیوں کے فدئیے میں اس شخص کو دے دیا اور عضباء کو اپنی سواری کے لئے رکھ لیا، کچھ ہی عرصے بعد مشرکین نے مدینہ منورہ کی چراگاہ پر شب خون مارا اور وہاں کے جانور اپنے ساتھ لے گئے انہی میں عضباء بھی شامل تھی۔ نیز انہوں نے ایک مسلمان عورت کو بھی قید کرلیا، ایک دن اس عورت نے لوگوں کو غافل دیکھا تو چپکے سے نبی ﷺ کی اونٹنی پر سوار ہوئی اور یہ منت مان لی کہ اگر صحیح سلامت مدینہ پہنچ گئی تو اسی اونٹنی کو ذبح کر دے گی، بہرحال! وہ مدینہ منورہ پہنچ گئی اور نبی ﷺ کی اونٹنی کو ذبح کرنا چاہا لیکن لوگوں نے اسے اس سے منع کیا اور نبی ﷺ سے اس کا تذکرہ کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اسے برا بدلہ دیا، پھر فرمایا ابن آدم جس چیز کا مالک نہ ہو، اس میں نذر نہیں ہوئی اور نہ ہی اللہ کی معصیت میں منت ہوتی ہے۔
Top