مسند امام احمد - حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث - حدیث نمبر 18975
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ أَنَّ جُلَيْبِيبًا كَانَ مِنْ الْأَنْصَارِ وَكَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ لِأَحَدِهِمْ أَيِّمٌ لَمْ يُزَوِّجْهَا حَتَّى يَعْلَمَ أَلِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا حَاجَةٌ أَمْ لَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ لِرَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ زَوِّجْنِي ابْنَتَكَ فَقَالَ نِعِمَّ وَنُعْمَةُ عَيْنٍ فَقَالَ لَهُ إِنِّي لَسْتُ لِنَفْسِي أُرِيدُهَا قَالَ فَلِمَنْ قَالَ لِجُلَيْبِيبٍ قَالَ حَتَّى أَسْتَأْمِرَ أُمَّهَا فَأَتَاهَا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ ابْنَتَكِ قَالَتْ نِعِمَّ وَنُعْمَةُ عَيْنٍ زَوِّجْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهُ لَيْسَ يُرِيدُهَا لِنَفْسِهِ قَالَتْ فَلِمَنْ قَالَ لِجُلَيْبِيبٍ قَالَتْ حَلْقَى أَجُلَيْبِيبٌ ابْنَهْ مَرَّتَيْنِ لَا لَعَمْرُ اللَّهِ لَا أُزَوِّجُ جُلَيْبِيبًا قَالَ فَلَمَّا قَامَ أَبُوهَا لِيَأْتِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ الْفَتَاةُ لِأُمِّهَا مِنْ خِدْرِهَا مَنْ خَطَبَنِي إِلَيْكُمَا قَالَتْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَتَرُدُّونَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْرَهُ ادْفَعُونِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهُ لَا يُضَيِّعُنِي فَأَتَى أَبُوهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ شَأْنَكَ بِهَا فَزَوَّجَهَا جُلَيْبِيبًا فَبَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَغْزًى لَهُ وَأَفَاءَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ قَالُوا نَفْقِدُ فُلَانًا وَنَفْقِدُ فُلَانًا فَقَالَ النَّبِيُّ لَكِنِّي أَفْقِدُ جُلَيْبِيبًا فَانْظُرُوهُ فِي الْقَتْلَى فَنَظَرُوهُ فَوَجَدُوهُ إِلَى جَنْبِ سَبْعَةٍ قَدْ قَتَلَهُمْ ثُمَّ قَتَلُوهُ قَالَ فَوَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَتَلَ سَبْعَةً ثُمَّ قَتَلُوهُ هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ ثُمَّ حَمَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سَاعِدَيْهِ مَا لَهُ سَرِيرٌ غَيْرَ سَاعِدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى حُفِرَ لَهُ ثُمَّ وَضَعَهُ فِي لَحْدِهِ وَمَا ذَكَرَ غُسْلًا
حدیث ابوبرزہ اسلمی ؓ کی احادیث
حضرت ابوبرزہ اسلمی ؓ سے مروی ہے کہ جلیبیب عورتوں کے پاس سے گذرتا اور انہیں تفریح مہیا کرتا تھا، میں نے اپنی بیوی سے کہہ دیا تھا کہ تمہارے پاس جلیبیب کو نہیں آنا چاہیے، اگر وہ آیا تو میں ایسا ایسا کردوں گا، انصار کی عادت تھی کہ وہ کسی بیوہ عورت کی شادی اس وقت تک نہیں کرتے تھے جب تک نبی ﷺ کو اس سے مطلع نہ کردیتے، کہ نبی ﷺ کو تو اس سے کوئی ضرورت نہیں ہے، چناچہ نبی ﷺ نے ایک انصاری آدمی سے کہا کہ اپنی بیٹی کا نکاح مجھ سے کردو، اس نے کہا زہے نصیب یارسول اللہ! بہت بہتر، نبی ﷺ نے فرمایا میں اپنی ذات کے لئے اس کا مطالبہ نہیں کر رہا، اس نے پوچھا یارسول اللہ! پھر کس کے لئے؟ نبی ﷺ نے فرمایا جلیبیب کے لئے، اس نے کہا یا رسول اللہ! میں لڑکی کی ماں سے مشورہ کرلوں، چناچہ وہ اس کی ماں کے پاس پہنچا اور کہا کہ نبی ﷺ تمہاری بیٹی کو پیغام نکاح دیتے ہیں، اس نے کہا بہت اچھا، ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی، اس نے کہا کہ نبی ﷺ اپنے لئے پیغام نہیں دے رہے بلکہ جلیبیب کے لئے پیغام دے رہے ہیں، اس نے فوراً انکار کرتے ہوئے کہہ دیا بخدا! کسی صورت میں نہیں، نبی ﷺ کو جلیبیب کے علاوہ اور کوئی نہیں ملا، ہم نے تو فلاں فلاں رشتے سے انکار کردیا تھا، ادھر وہ لڑکی اپنے پردے میں سے سن رہی تھی۔ باہم صلاح مشورے کے بعد جب وہ آدمی نبی ﷺ کو اس سے مطلع کرنے کے لئے روانہ ہونے لگا تو وہ لڑکی کہنے لگی کہ کیا آپ لوگ نبی ﷺ کی بات کو رد کریں گے، اگر نبی ﷺ کی رضا مندی اس میں شامل ہے تو آپ نکاح کردیں، یہ کہہ کر اس نے اپنے والدین کی آنکھیں کھول دیں اور وہ کہنے لگے کہ تم سچ کہہ رہی ہو، چناچہ اس کا باپ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اگر آپ اس رشتے سے راضی ہیں تو ہم بھی راضی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا میں راضی ہوں، چناچہ نبی ﷺ نے جلیبیب سے اس لڑکی کا نکاح کردیا، کچھ ہی عرصے بعد اہل مدینہ پر حملہ ہوا، جلیبیب بھی سوار ہو کر نکلے۔ جب جنگ سے فراغت ہوئی تو لوگوں سے پوچھا کہ تم کسی کو غائب پا رہے ہو، لوگوں نے کہا یا رسول اللہ! فلاں فلاں لوگ ہمیں نہیں مل رہے، نبی ﷺ نے فرمایا لیکن مجھے جلیبیب غائب نظر آ رہا ہے، اسے تلاش کرو، لوگوں نے انہیں تلاش کیا تو وہ سات آدمیوں کے پاس مل گئے، حضرت جلیبیب ؓ نے ان ساتوں کو قتل کیا تھا بعد میں خود بھی شہید ہوگئے، نبی ﷺ تشریف لائے اور ان کے پاس کھڑے ہو کر فرمایا اس نے سات آدمیوں کو قتل کیا ہے، بعد میں مشرکین نے اسے شہید کردیا، یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں، یہ جملے دو مرتبہ دہرائے، پھر جب اسے نبی ﷺ کے سامنے اٹھایا گیا تو نبی ﷺ نے اسے اپنے بازوؤں پر اٹھا لیا اور تدفین تک نبی ﷺ کے دونوں بازو ہی تھے جو ان کے لئے جنازے کی چارپائی تھی، راوی نے غسل کا ذکر نہیں کیا۔
Top