مسند امام احمد - حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 18828
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى وَعَفَّانُ قَالَا ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَن عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَن عُمَارَةَ عَن أَبِي بُرْدَةَ عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْمَعُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْأُمَمَ فِي صَعِيدٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَإِذَا بَدَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَصْدَعَ بَيْنَ خَلْقِهِ مَثَّلَ لِكُلِّ قَوْمٍ مَا كَانُوا يَعْبُدُونَ فَيَتْبَعُونَهُمْ حَتَّى يُقْحِمُونَهُمْ النَّارَ ثُمَّ يَأْتِينَا رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ وَنَحْنُ عَلَى مَكَانٍ رَفِيعٍ فَيَقُولُ مَنْ أَنْتُمْ فَنَقُولُ نَحْنُ الْمُسْلِمُونَ فَيَقُولُ مَا تَنْتَظِرُونَ فَيَقُولُونَ نَنْتَظِرُ رَبَّنَا عَزَّ وَجَلَّ قَالَ فَيَقُولُ وَهَلْ تَعْرِفُونَهُ إِنْ رَأَيْتُمُوهُ فَيَقُولُونَ نَعَمْ فَيَقُولُ كَيْفَ تَعْرِفُونَهُ وَلَمْ تَرَوْهُ فَيَقُولُونَ نَعَمْ إِنَّهُ لَا عِدْلَ لَهُ فَيَتَجَلَّى لَنَا ضَاحِكًا فَيَقُولُ أَبْشِرُوا أَيُّهَا الْمُسْلِمُونَ فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْكُمْ أَحَدٌ إِلَّا جَعَلْتُ مَكَانَهُ فِي النَّارِ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَن عُمَارَةَ الْقُرَشِيِّ قَالَ وَفَدْنَا إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَفِينَا أَبُو بُرْدَةَ فَقَضَى حَاجَتَنَا فَلَمَّا خَرَجَ أَبُو بُرْدَةَ رَجَعَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَذْكُرُ الشَّيْخَ مَا رَدَّكَ أَلَمْ أَقْضِ حَوَائِجَكَ قَالَ فَقَالَ أَبُو بُرْدَةَ إِلَّا حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ أَبِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَجْمَعُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْأُمَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ لِأَبِي بُرْدَةَ آللَّهِ لَسَمِعْتَ أَبَا مُوسَى يُحَدِّثُ بِهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ لَأَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي يُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ کی مرویات
حضرت ابوموسیٰ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ساری امتوں کو ایک ٹیلے پر جمع فرمائے گا جب اللہ تعالیٰ اپنی ساری مخلوق کا امتحان شروع کرے گا تو ہر قدم کے سامنے اس چیز کی تصویر آجائے جس کی وہ عبادت کرتے تھے وہ ان کے پیچھے چلنے لگیں گے اور اس طرح جہنم میں گرجائیں گے پھر ہمارا رب ہمارے پاس آئے گا ہم اس وقت ایک بلند جگہ پر ہوں گے وہ پوچھے گا کہ تم کون ہو؟ ہم کہیں گے کہ ہم مسلمان ہیں وہ کہے گا کہ تم کس کا انتظار کررہے ہو؟ ہم کہیں گے کہ اپنے رب کا انتظار کررہے ہیں وہ پوچھے گا کہ اگر تم اسے دیکھو تو پہچان لو گے ہم کہیں گے جی ہاں وہ کہے گا کہ جب تم نے اسے دیکھا ہی نہیں ہے تو کیسے پہچانو گے؟ ہم کہیں گے کہ ہاں! اس کی کوئی مثال نہیں ہے پھر وہ مسکراتا ہوا اپنی تجلی ہمارے سامنے ظاہر کرے گا اور فرمایا مسلمانو! خوش ہوجاؤ تم میں سے ایک بھی ایسا نہیں ہے جس کی جگہ پر میں نے کسی یہودی یا عیسائی کو جہنم میں نہ ڈال دیاہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے لیکن اس کے آغاز میں یہ ہے کہ عمارہ قرشی کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک وفد لے کر حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) کے پاس گئے جس میں ابوبردہ (رح) بھی شامل تھے، انہوں نے ہماری ضرورت پوری کردی ہم وہاں سے نکل آئے لیکن حضرت ابوبردہ (رح) دوبارہ ان کے پاس چلے گئے عمر بن عبدالعزیز (رح) نے پوچھا شیخ کو کوئی اور بات یاد آگئی ہے؟ اب کیا چیز آپ کو واپس لائی؟ کیا آپ کی ضرورت پوری نہیں ہوئی؟ انہوں نے فرمایا ہاں! ایک حدیث ہے جو میرے والدنے مجھے نبی کریم ﷺ کے حوالے سے سنائی تھی پھر انہوں نے مذکورہ حدیث سنائی عمر بن عبدالعزیز (رح) نے پوچھا کیا واقعی آپ نے حضرت ابوموسیٰ ؓ کو نبی کریم ﷺ کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! میں نے اپنے والد کو نبی کریم ﷺ کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے۔
Top