مسند امام احمد - حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 18802
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَن بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى رِوَايَةً قَالَ الْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا وَمَثَلُ الْجَلِيسِ الصَّالِحِ مَثَلُ الْعَطَّارِ إِنْ لَمْ يُحْذِكَ مِنْ عِطْرِهِ عَلَقَكَ مِنْ رِيحِهِ وَمَثَلُ الْجَلِيسِ السُّوءِ مَثَلُ الْكِيرِ إِنْ لَمْ يُحْرِقْكَ نَالَكَ مِنْ شَرَرِهِ وَالْخَازِنُ الْأَمِينُ الَّذِي يُؤَدِّي مَا أُمِرَ بِهِ مُؤْتَجِرًا أَحَدُ الْمُتَصَدِّقِينَ
حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ کی مرویات
حضرت ابوموسیٰ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے عمارت کی طرح ہوتا ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے۔ اور اچھے ہم نشین کی مثال عطار کی سی ہے کہ اگر وہ اپنے عطر کی شیشی تمہارے قریب بھی نہ لائے تو اس کی مہک تم تک پہنچے گی اور برے ہم نشین کی مثال بھٹی کی سی ہے کہ اگر وہ تمہیں نہ بھی جلائے تب بھی اس کی گرمی اور شعلے تو تم تک پہنچیں گے۔ اور امانت دار خزانچی وہ ہوتا ہے کہ اسے جس چیز کا حکم دیا جائے وہ اسے مکمل، پورا اور دل کی خوشی کے ساتھ ادا کردے تاکہ صدقہ کرنے والوں نے جسے دینے کا حکم دیا ہے اس تک وہ چیز پہنچ جائے۔
Top