مسند امام احمد - حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 18773
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنِ الْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى فَقَدَّمَ فِي طَعَامِهِ لَحْمَ دَجَاجٍ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ كَأَنَّهُ مَوْلًى فَلَمْ يَدْنُ قَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى ادْنُ فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهُ قَالَ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا فَقَذِرْتُهُ فَحَلَفْتُ أَنْ لَا أَطْعَمَهُ أَبَدًا فَقَالَ ادْنُ أُخْبِرْكَ عَنْ ذَلِكَ إِنِّي أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ وَهُوَ يَقْسِمُ نَعَمًا مِنْ نَعَمْ الصَّدَقَةِ قَالَ أَيُّوبُ أَحْسِبُهُ وَهُوَ غَضْبَانُ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ مَا أَحْمِلُكُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ فَانْطَلَقْنَا فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَهْبِ إِبِلٍ فَقَالَ أَيْنَ هَؤُلَاءِ الْأَشْعَرِيُّونَ فَأَتَيْنَا فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى فَانْدَفَعْنَا فَقُلْتُ لِأَصْحَابِي أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْنَا فَحَمَلَنَا فَقُلْتُ نَسِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ وَاللَّهِ لَئِنْ تَغَفَّلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ لَا نُفْلِحُ أَبَدًا ارْجِعُوا بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْنُذَكِّرْهُ يَمِينَهُ فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَيْنَاكَ نَسْتَحْمِلُكَ فَحَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلْتَنَا فَعَرَفْنَا أَوْ ظَنَنَّا أَنَّكَ نَسِيتَ يَمِينَكَ فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلِقُوا فَإِنَّمَا حَمَلَكُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَتَحَلَّلْتُهَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي مُوسَى فَقُرِّبَ لَهُ طَعَامٌ فِيهِ دَجَاجٌ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ يُقَالُ لَهُ زَهْدَمٌ قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى فَأُتِيَ بِلَحْمِ دَجَاجٍ فَذَكَرَهُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ وَعَنْ الْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ قَالَ كَانَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْأَشْعَرِيِّ إِخَاءٌ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَمَعْنَاهُ
حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ کی مرویات
حضرت ابوموسیٰ ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا وہ اس وقت مرغی کھا رہے تھے وہ آدمی ایک طرف کو ہو کر بیٹھ گیا اور کہنے لگا کہ میں نے قسم کھا رکھی ہے کہ اسے نہیں کھاؤں گا کیونکہ میں مرغیوں کو گندکھاتے ہوئے دیکھتا ہوں، انہوں نے فرمایا قریب آجاؤ کیونکہ میں تمہیں اس کے متعلق بتاتاہوں۔ ایک مرتبہ میں اشعریین کے ایک گروہ کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ہم نے نبی کریم ﷺ سے سواری کے لئے جانوروں کی درخواست کی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا بخدا! میں تمہیں سوار نہیں کرسکوں گا کیونکہ میرے پاس تمہیں سوار کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے؟ ہم کچھ دیر " جب تک اللہ کو منظور ہوا " رکے رہے پھر نبی کریم ﷺ نے ہمارے لئے روشن پیشانی کے تین اونٹوں کا حکم دے دیا جب ہم واپس جانے لگے تو ہم میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ ہم نبی کریم ﷺ کے پاس سواری کے جانور کی درخواست لے کر آئے تھے تو نبی کریم ﷺ نے قسم کھائی تھی کہ وہ ہمیں سواری کا جانور نہیں دیں گے واپس چلو تاکہ نبی کریم ﷺ کو ان کی قسم یاد دلادیں۔ چناچہ ہم دوبارہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! ہم آپ کے پاس سواری کے جانور کی درخواست لے کر آئے تھے اور آپ نے قسم کھائی تھی کہ ہمیں سواری کا جانور نہیں دیں گے، پھر آپ نے ہمیں جانور دے دیا؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے تمہیں سوار نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے کیا ہے بخدا! اگر اللہ کو منظور ہوا تو میں جب بھی کوئی قسم کھاؤں گا اور کسی دوسری چیز میں خیر دیکھوں گا تو اسی کو اختیار کر کے اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا۔ گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top