مسند امام احمد - حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 18772
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ أَخًا لِأَبِي مُوسَى كَانَ يَتَسَرَّعُ فِي الْفِتْنَةِ فَجَعَلَ يَنْهَاهُ وَلَا يَنْتَهِي فَقَالَ إِنْ كُنْتُ أَرَى أَنَّهُ سَيَكْفِيكَ مِنِّي الْيَسِيرُ أَوْ قَالَ مِنْ الْمَوْعِظَةِ دُونَ مَا أَرَى وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَقَتَلَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ قَالَ إِنَّهُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ
حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ کی مرویات
خواجہ حسن (رح) کہتے ہیں حضرت ابوموسیٰ ؓ کا ایک بھائی تھا جو بڑھ چڑھ کر فتنے کے کاموں میں حصہ لیتا تھا وہ اسے منع کرتے لیکن وہ باز نہ آتا وہ اس سے فرماتے اگر میں یہ سمجھتا کہ تمہیں سی نصیحت بھی کافی ہوسکتی ہے جو میری رائے میں اس سے کم ہوتی (تب بھی میں تمہیں نصیحت کرتا) اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! یہ قاتل کی بات تو سمجھ میں آجاتی ہے مقتول کا کیا معاملہ ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔
Top