مسند امام احمد - - حدیث نمبر 3102
حدیث نمبر: 1595
حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ:‏‏‏‏ رَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَعْطَاهُ وَفَى لَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ لَمْ يَفِ لَهُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلَى ذَلِكَ الْأَمْرُ بِلَا اخْتِلَافٍ.
بیعت توڑنا۔
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: تین آدمیوں سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بات نہیں کرے گا نہ ہی ان کو گناہوں سے پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے: ایک وہ آدمی جس نے کسی امام سے بیعت کی پھر اگر امام نے اسے (اس کی مرضی کے مطابق) دیا تو اس نے بیعت پوری کی اور اگر نہیں دیا تو بیعت پوری نہیں کی ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے اور بلا اختلاف اسی کے موافق حکم ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المساقاة ١٠ (٢٣٦٩)، والشہادات ٢٢ (٢٦٧٢)، والأحکام ٤٨ (٧٢١٢)، صحیح مسلم/الإیمان ٤٦ (١٧٣)، سنن ابی داود/ البیوع ٦٢ (٣٤٧٤)، سنن النسائی/البیوع ٦ (٤٤٧٤)، سنن ابن ماجہ/التجارات ٣٠ (٢٢٠٧)، والجہاد ٤٢ (٢٨٧٠)، (تحفة الأشراف: ١٢٤٧٢)، و مسند احمد (٢/٢٥٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: باقی دو آدمی جن کا اس حدیث میں ذکر نہیں ہے وہ یہ ہیں: ایک وہ آدمی جس کے پاس لمبے چوڑے صحراء میں اس کی ضرورتوں سے زائد پانی ہو اور مسافر کو پانی لینے سے منع کرے، دوسرا وہ شخص جس نے عصر کے بعد کسی کے ہاتھ سامان بیچا اور اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ اس نے یہ چیز اتنے اتنے میں لی ہے، پھر خریدار نے اس کی بات کا یقین کرلیا حالانکہ اس نے غلط بیانی سے کام لیا تھا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2207)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1595
Top