مسند امام احمد - حضرت عمروبن عبسہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 18623
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي الْفَيْضِ عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ كَانَ بَيْنَ مُعَاوِيَةَ وَبَيْنَ قَوْمٍ مِنْ الرُّومِ عَهْدٌ فَخَرَجَ مُعَاوِيَةُ قَالَ فَجَعَلَ يَسِيرُ فِي أَرْضِهِمْ حَتَّى يَنْقُضُوا فَيُغِيرَ عَلَيْهِمْ فَإِذَا رَجُلٌ يُنَادِي فِي نَاحِيَةِ النَّاسِ وَفَاءٌ لَا غَدْرٌ فَإِذَا هُوَ عَمْرُو بْنُ عَبَسَةَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَوْمٍ عَهْدٌ فَلَا يَشِدَّ عُقْدَةً وَلَا يَحُلَّ حَتَّى يَمْضِيَ أَمَدُهَا أَوْ يَنْبِذَ إِلَيْهِمْ عَلَى سَوَاءٍ
حضرت عمروبن عبسہ ؓ کی مرویات
سلیم بن عامر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ ؓ فوج کو لے کرہ ارض روم کی طرف چل پڑے حضرت معاویہ ؓ اور رومیوں کے درمیان طے شدہ معاہدے کی کچھ مدت ابھی باقی تھی حضرت معاویہ ؓ نے سوچا کہ ان کے قریب پہنچ کر رک جاتے ہیں جوں ہی مدت ختم ہوگی ان سے جنگ شروع کردیں گے لیکن دیکھا کہ ایک شیخ سواری پر سواریہ کہتے جارہے ہیں " اللہ اکبر اللہ اکبر " وعدہ پورا کیا جائے عہد شکنی نہ کی جائے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے جس شخص کا کسی قوم کے ساتھ کوئی معاہدہ ہو تو اسے مدت گذرنے سے پہلے یا ان کی طرف سے عہدشکنی سے پہلے اس کی گرہ کھولنی اور بند نہیں کرنی چاہئے حضرت معاویہ ؓ کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ واپس لوٹ گئے اور پتہ چلا کہ وہ شیخ حضرت عمروبن عبسہ ؓ تھے۔
Top