مسند امام احمد - حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بقیہ مرویات - حدیث نمبر 18582
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا أَهْلُ صَيْدٍ فَقَالَ إِذَا رَمَى أَحَدُكُمْ بِسَهْمِهِ فَلْيَذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ تَعَالَى فَإِنْ قَتَلَ فَلْيَأْكُلْ وَإِنْ وَقَعَ فِي مَاءٍ فَوَجَدَهُ مَيْتًا فَلَا يَأْكُلْهُ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي لَعَلَّ الْمَاءَ قَتَلَهُ فَإِنْ وَجَدَ سَهْمَهُ فِي صَيْدٍ بَعْدَ يَوْمٍ أَوْ اثْنَيْنِ وَلَمْ يَجِدْ فِيهِ أَثَرًا غَيْرَ سَهْمِهِ فَإِنْ شَاءَ فَلْيَأْكُلْهُ قَالَ وَإِذَا أَرْسَلَ عَلَيْهِ كَلْبَهُ فَلْيَذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنْ أَدْرَكَهُ قَدْ قَتَلَهُ فَلْيَأْكُلْ وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ فَلَا يَأْكُلْ فَإِنَّهُ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ وَلَمْ يُمْسِكْ عَلَيْهِ وَإِنْ أَرْسَلَ كَلْبَهُ فَخَالَطَ كِلَابًا لَمْ يَذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا فَلَا يَأْكُلْ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيُّهَا قَتَلَهُ حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ حُذَيْفَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ قُلْتُ أَسْأَلُ عَنْ حَدِيثِ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ وَأَنَا فِي نَاحِيَةِ الْكُوفَةِ أَفَلَا أَكُونُ أَنَا الَّذِي أَسْمَعُهُ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ أَتَعْرِفُنِي قَالَ نَعَمْ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ فِيهِ أَلَسْتَ رَكُوسِيًّا قُلْتُ بَلَى قَالَ أَوَلَسْتَ تَرْأَسُ قَوْمَكَ فَقُلْتُ بَلَى قَالَ أَوَلَسْتَ تَأْخُذُ الْمِرْبَاعَ قَالَ قُلْتُ بَلَى قَالَ ذَاكَ لَا يَحِلُّ لَكَ فِي دِينِكِ قَالَ فَتَوَاضَعَتْ مِنِّي نَفْسِي فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت عدی بن حاتم ؓ کی بقیہ مرویات
حضرت عدی بن حاتم ؓ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے نبی! ہم شکاری لوگ ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص شکار پر تیر چلائے تو اللہ کا نام لے لے، اگر اس تیر سے شکارمرجائے تو اسے کھالے اور پانی میں گر کر مرجائے تو نہ کھائے کیونکہ ہوسکتا ہے وہ پانی کی وجہ سے مراہو اور اگر ایک دو دن کے بعد کسی شکار میں اپنے تیرنظر آئے اور اس پر کسی دوسرے کے تیر کانشان نہ ہو سو اگر دل چاہے تو اسے کھالے اور اگر شکاری کتا چھوڑے تو اللہ کا نام لے لے پھر اگر وہ شکارمرا ہوا ملے تو اسے کھالے اور اگر کتے نے اس میں سے کچھ کھالیا ہو تو نہ کھائے کیونکہ اس نے اسے اپنے لئے شکار کیا ہے اپنے مالک کے لئے نہیں اور اگر اس نے اپنا کتا چھوڑا اور اس کے ساتھ دوسرے کتے ملے گئے جن پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا تو اسے بھی نہ کھائے کیونکہ اسے معلوم نہیں ہے کہ ان میں سے کون سے کتے نے اسے قتل کیا ہے۔ ایک صاحب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عدی ؓ سے عرض کیا کہ مجھے آپ کے حوالے سے ایک حدیث معلوم ہوئی ہے لیکن میں اسے خود آپ سے سننا چاہتا ہوں انہوں نے فرمایا بہت اچھا۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا کیا تم " رکوسیہ " میں سے نہیں ہو جو اپنی قوم کا چوتھائی مال غنیمت کھاجاتے ہیں؟ میں نے کہا کیوں نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا حالانکہ یہ تمہارے دین میں حلال نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے اس سے آگے جو بات بھی فرمائی میں اس کے آگے جھک گیا۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
Top