مسند امام احمد - حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 18480
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ قَالَ سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّ خَتَنًا لِي حَدَّثَنِي عَنْكَ بِحَدِيثٍ فِي شَأْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ يَوْمَ غَدِيرِ خُمٍّ فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْكَ فَقَالَ إِنَّكُمْ مَعْشَرَ أَهْلِ الْعِرَاقِ فِيكُمْ مَا فِيكُمْ فَقُلْتُ لَهُ لَيْسَ عَلَيْكَ مِنِّي بَأْسٌ فَقَالَ نَعَمْ كُنَّا بِالْجُحْفَةِ فَخَرْجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا ظُهْرًا وَهُوَ آخِذٌ بِعَضُدِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّي أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ قَالُوا بَلَى قَالَ فَمَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ هَلْ قَالَ اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ قَالَ إِنَّمَا أُخْبِرُكَ كَمَا سَمِعْتُ
حضرت زید بن ارقم ؓ کی مرویات
عطیہ عوفی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت زید بن ارقم ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ میرے ایک دامادنے حضرت علی ؓ کی شان میں غدیرخم کے موقع کی حدیث آپ کے حوالے سے میرے سامنے بیان کی ہے، میں چاہتا ہوں کہ براہ راست آپ سے اس کی سماعت کروں؟ انہوں نے فرمایا اے اہل عراق! مجھے تم سے اندیشہ ہے میں نے عرض کیا کہ میری طرف سے آپ بےفکر رہیں انہوں نے کہا اچھا ایک مرتبہ ہم لوگ مقام جحفہ میں تھے کہ ظہر کے وقت نبی کریم ﷺ حضرت علی ؓ کا ہاتھ پکڑے ہوئے ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا لوگو! کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ مجھے مسلمانوں پر ان کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ حق حاصل ہے؟ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا کیوں نہیں، پھر نبی کریم ﷺ نے حضرت علی ؓ کا ہاتھ دبا کر فرمایا جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں میں نے عرض کیا کہ نبی کریم ﷺ نے یہ فرمایا تھا اے اللہ! جو علی ؓ سے محبت کرتا ہے تو اس سے محبت فرما اور جو اس سے دشمنی کرتا ہے تو اس سے دشمنی فرما؟ انہوں نے فرمایا میں نے جو سنا تھا وہ تمہیں بتادیا۔
Top