مسند امام احمد - حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 18386
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو جَنَابٍ عَنْ زَاذَانَ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا بَرَزْنَا مِنْ الْمَدِينَةِ إِذَا رَاكِبٌ يُوضِعُ نَحْوَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّ هَذَا الرَّاكِبَ إِيَّاكُمْ يُرِيدُ قَالَ فَانْتَهَى الرَّجُلُ إِلَيْنَا فَسَلَّمَ فَرَدَدْنَا عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَيْنَ أَقْبَلْتَ قَالَ مِنْ أَهْلِي وَوَلَدِي وَعَشِيرَتِي قَالَ فَأَيْنَ تُرِيدُ قَالَ أُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَدْ أَصَبْتَهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي مَا الْإِيمَانُ قَالَ تَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ وَتَحُجُّ الْبَيْتَ قَالَ قَدْ أَقْرَرْتُ قَالَ ثُمَّ إِنَّ بَعِيرَهُ دَخَلَتْ يَدُهُ فِي شَبَكَةِ جُرْذَانٍ فَهَوَى بَعِيرُهُ وَهَوَى الرَّجُلُ فَوَقَعَ عَلَى هَامَتِهِ فَمَاتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ بِالرَّجُلِ قَالَ فَوَثَبَ إِلَيْهِ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ وَحُذَيْفَةُ فَأَقْعَدَاهُ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قُبِضَ الرَّجُلُ قَالَ فَأَعْرَضَ عَنْهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا رَأَيْتُمَا إِعْرَاضِي عَنْ الرَّجُلَيْنِ فَإِنِّي رَأَيْتُ مَلَكَيْنِ يَدُسَّانِ فِي فِيهِ مِنْ ثِمَارِ الْجَنَّةِ فَعَلِمْتُ أَنَّهُ مَاتَ جَائِعًا ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا وَاللَّهِ مِنْ الَّذِينَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ أُولَئِكَ لَهُمْ الْأَمْنُ وَهُمْ مُهْتَدُونَ قَالَ ثُمَّ قَالَ دُونَكُمْ أَخَاكُمْ قَالَ فَاحْتَمَلْنَاهُ إِلَى الْمَاءِ فَغَسَّلْنَاهُ وَحَنَّطْنَاهُ وَكَفَّنَّاهُ وَحَمَلْنَاهُ إِلَى الْقَبْرِ قَالَ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَلَسَ عَلَى شَفِيرِ الْقَبْرِ قَالَ فَقَالَ أَلْحِدُوا وَلَا تَشُقُّوا فَإِنَّ اللَّحْدَ لَنَا وَالشَّقَّ لِغَيْرِنَا حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ الْفَرَّاءُ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ زَاذَانَ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ فَبَيْنَا نَحْنُ نَسِيرُ إِذْ رَفَعَ لَنَا شَخْصٌ فَذَكَرَ نَحْوَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ وَقَعَتْ يَدُ بَكْرِهِ فِي بَعْضِ تِلْكَ الَّتِي تَحْفِرُ الْجُرْذَانُ وَقَالَ فِيهِ هَذَا مِمَّنْ عَمِلَ قَلِيلًا وَأُجِرَ كَثِيرًا
حضرت جریربن عبداللہ ؓ کی مرویات
حضرت جریر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ روانہ ہوئے جب مدینہ منورہ سے نکلے تو دیکھا کہ ایک سوار ہماری طرف دوڑتا ہوا آرہا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایسالگتا ہے کہ یہ سوارتمہارے پاس آرہا ہے اور وہی ہوا کہ وہ آدمی ہمارے قریب آپہنچا اس نے سلام کیا ہم نے اسے جواب دیا نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کہ تم کہاں سے آرہے ہو؟ اس نے کہا اپنے گھربار اور اولاد اور خاندان سے نکل کر آرہاہوں، نبی کریم ﷺ نے پوچھا کہاں کا ارادہ رکھتے ہو؟ اس نے کہا نبی کریم ﷺ کے پاس پہنچنے کا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم ان تک پہنچ چکے ہو اس نے کہا یا رسول اللہ! مجھے یہ بتائیے کہ ایمان کیا ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس بات کبی گواہی دو کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو اس نے کہا کہ میں ان سب چیزوں کا اقرار کرتا ہوں۔ تھوڑی دیربع اس کے اونٹ کا کھر کسی جنگلی چوہے کے بل میں داخل ہوگیا اس کے اونٹ نے اسے زور سے نیچے پھین کا اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ فوت ہوگیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس شخص کو اٹھا کر میرے پاس لاؤ تو حضرت عمار ؓ اور حضرت حذیفہ ؓ تیزی سے اس کی طرف لپکے اور اسے بٹھایا پھر کہنے لگے یا رسول اللہ! یہ تو فوت ہوچکا ہے نبی کریم ﷺ نے ان سے اعراض کیا اور تھوڑی دیر بعد فرمایا جب میں نے تم دونوں سے اعراض کیا تو میں اس وقت دو فرشتوں کو دیکھ رہا تھا جو اس کے منہ میں جنت کے پھل ٹھونس رہے تھے جس سے معلوم ہوگیا کہ یہ بھوک کی حالت میں فوت ہوا ہے۔ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا بخدا! یہ ان لوگوں میں سے ہے جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا " وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ نہیں ملایا انہی لوگوں کو امن ملے گا اور یہی ہدایت یافتہ ہوں گے " پھر فرمایا اپنے بھائی کو سنبھالو، چناچہ ہم اسے اٹھا کر پانی کے قریب لے گئے اسے غسل دیا، حنوط لگائی، کفن دیا اور اٹھا کر قبرستان لے گئے نبی کریم ﷺ آئے اور قبر کے کنارے بیٹھ گئے اور فرمایا اس لئے بغلی قبر کھودو، صندوقی قبر نہیں، کیونکہ بغلی قبر ہمارے لئے ہے اور صندوقی قبردوسروں کے لئے ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top