مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن سعد (رض) کی حدیث - حدیث نمبر 18240
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مُعَاوِيَةَ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ عَنِ الْعَلَاءِ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ عَنْ حَرَامِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَعَنْ الْمَاءِ يَكُونُ بَعْدَ الْمَاءِ وَعَنْ الصَّلَاةِ فِي بَيْتِي وَعَنْ الصَّلَاةِ فِي الْمَسْجِدِ وَعَنْ مُؤَاكَلَةِ الْحَائِضِ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ وَأَمَّا أَنَا فَإِذَا فَعَلْتُ كَذَا وَكَذَا فَذَكَرَ الْغُسْلَ قَالَ أَتَوَضَّأُ وُضُوئِي لِلصَّلَاةِ أَغْسِلُ فَرْجِي ثُمَّ ذَكَرَ الْغُسْلَ وَأَمَّا الْمَاءُ يَكُونُ بَعْدَ الْمَاءِ فَذَلِكَ الْمَذْيُ وَكُلُّ فَحْلٍ يُمْذِي فَأَغْسِلُ مِنْ ذَلِكَ فَرْجِي وَأَتَوَضَّأُ وَأَمَّا الصَّلَاةُ فِي الْمَسْجِدِ وَالصَّلَاةُ فِي بَيْتِي فَقَدْ تَرَى مَا أَقْرَبَ بَيْتِي مِنْ الْمَسْجِدِ وَلَأَنْ أُصَلِّيَ فِي بَيْتِي أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُصَلِّيَ فِي الْمَسْجِدِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَلَاةً مَكْتُوبَةً وَأَمَّا مُؤَاكَلَةُ الْحَائِضِ فَآكِلْهَا
حضرت عبداللہ بن سعد ؓ کی حدیث
حضرت عبداللہ بن سعد ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ کن چیزوں سے غسل واجب ہوتا ہے؟ مادہ منویہ کے بعد جو مادہ نکلتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟ گھر میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ مسجد میں نماز پڑھنے اور ایام والی عورت کے ساتھ اکٹھے کھانا کھانے کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا، جب میں اپنی بیوی کے پاس جاتا ہوں تو غسل کے وقت پہلے وضو کرتا ہوں جیسے نماز کے لئے وضو کرتا ہوں پھر شرمگاہ کو دھوتا ہوں اور پھر غسل کرتا ہوں، مادہ منویہ کے بعد نکلنے والا مادہ " مذی کہلاتا ہے اور ہر صحت مند آدمی کو مذی آتی ہے اس موقع پر میں شرمگاہ کو دھو کر صرف وضو کرتا ہوں رہا مسجد میں نماز پڑھنے کا سوال تو تم دیکھ ہی رہے ہو کہ میرا گھر مسجد سے کتنا قریب ہے لیکن مجھے مسجد کی نسبت اپنے گھر میں نماز پڑھنا زیادہ پسند ہے الاّ یہ کہ فرض نماز ہو باقی رہاحائضہ عورت کے ساتھ کھانا پینا تو وہ تم کھاپی سکتے ہو۔
Top