مسند امام احمد - حضرت مسوربن مخرمہ (رض) اور مروان بن حکم (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 18161
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنَا عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أخْبَرَهُ أَنَّ عَمْرَو ابْنَ عَوْفٍ الْأنْصَارِيَّ وَهُوَ حَلِيفُ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَكَانَ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَى الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ يَعْنِي مِثْلَ حَدِيثِ مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ قَالَ سَمِعَتْ الْأَنْصَارُ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدِمَ بِمَالٍ مِنْ قِبَلِ الْبَحْرَيْنِ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ عَلَى الْبَحْرَيْنِ فَوَافَوْا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَاةَ الصُّبْحِ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَرَّضُوا فَلَمَّا رَآهُمْ تَبَسَّمَ وَقَالَ لَعَلَّكُمْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ قَدِمَ وَقَدِمَ بِمَالٍ قَالُوا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ قَالَ أَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا خَيْرًا فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرُ أَخْشَى عَلَيْكُمْ وَلَكِنْ إِذَا صُبَّتْ عَلَيْكُمْ الدُّنْيَا فَتَنَافَسْتُمُوهَا كَمَا تَنَافَسَهَا مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ
حضرت مسوربن مخرمہ ؓ اور مروان بن حکم ؓ کی مرویات
حضرت عمرو بن عوف ؓ جو کہ غزوہ بدر کے شرکاء میں سے تھے " سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ حضرت ابوعبیدہ بن جراح ؓ کو بحرین کی طرف بھیجا تاکہ وہاں سے جزیہ وصول کرکے لائیں، نبی کریم ﷺ نے اہل بحرین سے صلح کرلی تھی اور ان پر حضرت علاء بن حضرمی ؓ کو امیر بنادیا تھا چناچہ ابوعبیدہ ؓ بحرین سے مال لے کر آئے۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ حضرت مسوربن مخرمہ ؓ سے مروی ہے کہ ابوعبیدہ ؓ بحرین سے مال لے کر آئے، انصار کو جب ان کے آنے کا پتہ چلا تو وہ نماز فجر میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ نبی کریم ﷺ جب نماز فجر پڑھ کر فارغ ہوئے تو وہ سامنے آئے نبی کریم ﷺ انہیں دیکھ کر مسکرا پڑے اور فرمایا شاید تم نے ابوعبیدہ کی واپسی اور ان کے کچھ لے آنے کی خبر سنی ہے؟ انہوں نے عرض کیا جی یا رسول اللہ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا خوش ہوجاؤ اور اس چیز کی امید رکھو جس سے تم خوش ہوجاؤگے واللہ مجھے تم پر فقر و فاقہ کا اندیشہ نہیں بلکہ مجھے تو اندیشہ ہے کہ تم پر دنیا اسی طرح کشادہ کردی جائے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر کشادہ کردی گئی تھی اور تم اس میں ان ہی کی طرح مقابلہ بازی کرنے لگوگے۔
Top