مسند امام احمد - حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 17929
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ مَرْزُوقٍ عَن شَقِيقِ بْنِ عُقْبَةَ عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ نَزَلَتْ حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ فَقَرَأْنَاهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ نَقْرَأَهَا لَمْ يَنْسَخْهَا اللَّهُ فَأَنْزَلَ حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ كَانَ مَعَ شَقِيقٍ يُقَالُ لَهُ أَزْهَرُ وَهِيَ صَلَاةُ الْعَصْرِ قَالَ قَدْ أَخْبَرْتُكَ كَيْفَ نَزَلَتْ وَكَيْفَ نَسَخَهَا اللَّهُ تَعَالَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ
حضرت براء بن عازب ؓ کی مرویات
حضرت براء ؓ سے مروی ہے کہ ابتداء ًیہ آیت نازل ہوئی کہ " نمازوں کی پابندی کروخاص طور پر نماز عصر کی اور ہم اسے نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں اس وقت تک پڑھتے رہے جب تک اللہ کو منظور ہوا اور اللہ نے اسے منسوخ نہ کیا بعد میں نماز عصر کے بجائے " درمیانی نماز " کا لفظ نازل ہوگیا ایک آدمی نے حضرت براء ؓ سے پوچھا اس کا مطلب یہ ہے کہ درمیانی نماز سے مراد نماز عصر ہے؟ انہوں نے فرمایا میں نے تمہیں بتادیا کہ وہ کس طرح نازل ہوئی اور کیسے منسوخ ہوئی اب اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
Top