مسند امام احمد - حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 17753
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَنَزَلْنَا بِغَدِيرِ خُمٍّ فَنُودِيَ فِينَا الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ وَكُسِحَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ شَجَرَتَيْنِ فَصَلَّى الظُّهْرَ وَأَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَقَالَ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّي أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ قَالُوا بَلَى قَالَ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّي أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ قَالُوا بَلَى قَالَ فَأَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ فَقَالَ مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ قَالَ فَلَقِيَهُ عُمَرُ بَعْدَ ذَلِكَ فَقَالَ هَنِيئًا يَا ابْنَ أَبِي طَالِبٍ أَصْبَحْتَ وَأَمْسَيْتَ مَوْلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ وَمُؤْمِنَةٍ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
حضرت براء بن عازب ؓ کی مرویات
حضرت براء بن عازب ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی سفر میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ تھے ہم نے " غدیرخم " کے مقام پر پڑاؤ ڈالا، کچھ دیر بعد " الصلوٰۃ جامعۃ " کی منادی کردی گئی دو درختوں کے نیچے نبی کریم ﷺ کے لئے جگہ تیار کردی گئی نبی کریم ﷺ نے نماز ظہر پڑھائی اور حضرت علی ؓ کا ہاتھ پکڑ کردو مرتبہ فرمایا کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ مجھے مسلمانوں پر ان کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ حق حاصل ہے؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا کیوں نہیں پھر نبی کریم ﷺ نے حضرت علی ؓ کا ہاتھ دبا کر فرمایا جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں اے اللہ، اے اللہ! جو علی ؓ سے محبت کرتا ہے تو اس سے محبت فرما اور جو اس سے دشمنی کرتا ہے تو اس سے دشمنی فرما بعد میں حضرت عمر ؓ نے حضرت علی ؓ سے ملاقات کی اور فرمایا اے ابن ابی طالب! تمہیں مبارک ہو کہ تم نے صبح اور شام اس حال میں کی کہ تم ہر مؤمن مرد و عورت کے محبوب قرار پائے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top