مسند امام احمد - حضرت عماربن یاسر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 17612
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا شَقِيقٌ قَالَ كُنْتُ قَاعِدًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ فَقَالَ أَبُو مُوسَى لِعَبْدِ اللَّهِ لَوْ أَنَّ رَجُلًا لَمْ يَجِدْ الْمَاءَ لَمْ يُصَلِّ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَا فَقَالَ أَبُو مُوسَى أَمَا تَذْكُرُ إِذْ قَالَ عَمَّارٌ لِعُمَرَ أَلَا تَذْكُرُ إِذْ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِيَّاكَ فِي إِبِلٍ فَأَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ فَتَمَرَّغْتُ فِي التُّرَابِ فَلَمَّا رَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْتُهُ فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَقُولَ هَكَذَا وَضَرَبَ بِكَفَّيْهِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ مَسَحَ كَفَّيْهِ جَمِيعًا وَمَسَحَ وَجْهَهُ مَسْحَةً وَاحِدَةً بِضَرْبَةٍ وَاحِدَةٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَا جَرَمَ مَا رَأَيْتُ عُمَرَ قَنَعَ بِذَلِكَ قَالَ فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى فَكَيْفَ بِهَذِهِ الْآيَةِ فِي سُورَةِ النِّسَاءِ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا قَالَ فَمَا دَرَى عَبْدُ اللَّهِ مَا يَقُولُ وَقَالَ لَوْ رَخَّصْنَا لَهُمْ فِي التَّيَمُّمِ لَأَوْشَكَ أَحَدُهُمْ إِنْ بَرَدَ الْمَاءُ عَلَى جِلْدِهِ أَنْ يَتَيَمَّمَ قَالَ عَفَّانُ وَأَنْكَرَهُ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ فَسَأَلْتُ حَفْصَ بْنَ غِيَاثٍ فَقَالَ كَانَ الْأَعْمَشُ يُحَدِّثُنَا بِهِ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ وَذَكَرَ أَبَا وَائِلٍ
حضرت عماربن یاسر ؓ کی مرویات
حضرت ابوموسی ؓ نے فرمایا کیا آپ نے حضرت عمار ؓ کی یہ بات نہیں سنی کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھے کسی کام سے بھیجا مجھ پر دوران سفر غسل واجب ہوگیا مجھے پانی نہیں ملا تو میں اسی طرح مٹی میں لوٹ پوٹ ہوگیا جیسے چوپائے ہوتے ہیں پھر میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس واقعے کا بھی ذکر کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے لئے تو صرف یہی کافی تھا، یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ نے زمین پر اپنا ہاتھ مارا پھر دونوں ہاتھوں کو ایک دوسرے پر ملا اور چہرے پر مسح کرلیا حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا کیا آپ کو معلوم نہیں کہ حضرت عمر ؓ نے حضرت عمار ؓ کی بات پر قناعت نہیں کی تھی؟ شقیق (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابوموسی اشعری ؓ اور حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا حضرت ابوموسیٰ ؓ کہنے لگے اے ابوعبدالرحمن! یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی ناپاک ہوجائے اور اسے پانی نہ ملے تو کیا وہ ایک مہینے تک جنبی ہی رہے گا اسے تیمم کرنے کی اجازت نہ ہوگی؟ انہوں نے فرمایا نہیں خواہ ایک مہینے تک پانی نہ ملے حضرت ابوموسی ؓ نے فرمایا حضرت ابوموسی ؓ نے فرمایا پھر سورت مائدہ کی اس آیت کا کیا کریں گے جس میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ " اگر تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کرلو " حضرت ابن مسعود ؓ نے جواب دیا کہ اگر لوگوں کو اس کی اجازت دے دی گئی تو وہ معمولی سردی میں بھی مٹی سے تیمم کرکے نماز پڑھنے لگیں گے حضرت ابوموسی ؓ نے پوچھا کیا آپ صرف اسی وجہ سے ہی اسے مکروہ سمجھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں! حضرت ابوموسی ؓ نے فرمایا کیا آپ نے حضرت عمار ؓ کی یہ بات نہیں سنی کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھے کسی کام سے بھیجا مجھ پر دوران سفر غسل واجب ہوگیا مجھے پانی نہیں ملا تو میں اسی طرح مٹی میں لوٹ پوٹ ہوگیا جیسے چوپائے ہوتے ہیں پھر میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس واقعے کا بھی ذکر کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے لئے تو صرف یہی کافی تھا، یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ نے زمین پر اپنا ہاتھ مارا پھر دونوں ہاتھوں کو ایک دوسرے پر ملا اور چہرے پر مسح کرلیا حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا کیا آپ کو معلوم نہیں کہ حضرت عمر ؓ نے حضرت عمار ؓ کی بات پر قناعت نہیں کی تھی؟
Top