مسند امام احمد - حضرت محمد بن مسلمہ الانصاری رضی اللہ عنہ - حدیث نمبر 17300
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ أَبِي الصَّلْتِ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ إِنَّ عَلِيًّا بَعَثَ إِلَى مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ فَجِيءَ بِهِ فَقَالَ مَا خَلَّفَكَ عَنْ هَذَا الْأَمْرِ قَالَ دَفَعَ إِلَيَّ ابْنُ عَمِّكَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَيْفًا فَقَالَ قَاتِلْ بِهِ مَا قُوتِلَ الْعَدُوُّ فَإِذَا رَأَيْتَ النَّاسَ يَقْتُلُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا فَاعْمَدْ بِهِ إِلَى صَخْرَةٍ فَاضْرِبْهُ بِهَا ثُمَّ الْزَمْ بَيْتَكَ حَتَّى تَأْتِيَكَ مَنِيَّةٌ قَاضِيَةٌ أَوْ يَدٌ خَاطِئَةٌ قَالَ خَلُّوا عَنْهُ
حضرت محمد بن مسلمہ الانصاری ؓ
حسن (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی ؓ نے حضرت محمد بن مسلمہ ؓ کو بلایا، جب وہ آئے تو حضرت علی ؓ نے ان سے پوچھا کہ تم امور سلطنت سے پیچھے کیوں ہٹ گئے؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے تمہارے چچازاد بھائی یعنی نبی ﷺ نے ایک تلوار دی تھی اور فرمایا تھا کہ اس تلوار کے ساتھ دشمن سے قتال کرو، جب تم دیکھو کہ لوگ آپس میں ہی ایک دوسرے کو قتل کرنے لگے ہیں تو تم یہ تلوار لے جا کر ایک چٹان پردے مارنا اور اپنے گھر میں بیٹھ جانا یہاں تک کہ تمہیں موت آجائے جو فیصلہ کر دے یا کوئی گنہگار ہاتھ آجائے، حضرت علی ؓ نے یہ سن کر فرمایا انہیں چھوڑ دو۔
Top