مسند امام احمد - حضرت علی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 946
حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَالْأَشْتَرُ إِلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقُلْنَا هَلْ عَهِدَ إِلَيْكَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ عَامَّةً قَالَ لَا إِلَّا مَا فِي كِتَابِي هَذَا قَالَ وَكِتَابٌ فِي قِرَابِ سَيْفِهِ فَإِذَا فِيهِ الْمُؤْمِنُونَ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ وَيَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ أَلَا لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ مَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ
حضرت علی ؓ کی مرویات
قیس بن عباد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور اشتر حضرت علی ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے پوچھا کیا کوئی ایسی چیز ہے جس کی رسول اللہ ﷺ نے آپ کو وصیت کی ہو اور عام لوگوں کو اس میں شامل نہ کیا ہو؟ فرمایا نبی ﷺ نے لوگوں کو چھوڑ کر خصوصیت کے ساتھ مجھے کوئی وصیت نہیں فرمائی، البتہ میں نے نبی ﷺ سے جو کچھ سنا ہے وہ ایک صحیفہ میں لکھ کر اپنی تلوار کے درمیان رکھ لیا ہے۔ انہوں نے وہ نکالا تو اس میں لکھا تھا کہ مسلمانوں کی جانیں آپس میں برابر ہیں، ان میں سے اگر کوئی ادنیٰ بھی کسی کو امان دے دے تو اس کی امان کا لحاظ کیا جائے اور مسلمان اپنے علاوہ لوگوں پر ید واحد کی طرح ہیں، خبردار کسی کافر کے بدلے میں کسی مسلمان کو قتل نہ کیا جائے اور نہ ہی کسی ذمی کو قتل کیا جائے جب تک کہ وہ معاہدے کی مدت میں ہو اور اس کی شرائط پر برقرار ہو نیز یہ کہ جو شخص کوئی بدعت ایجاد کرے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔
Top