مسند امام احمد - حضرت علی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 797
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَنْبَأَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا زَوَّجَهُ فَاطِمَةَ بَعَثَ مَعَهُ بِخَمِيلَةٍ وَوِسَادَةٍ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ وَرَحَيَيْنِ وَسِقَاءٍ وَجَرَّتَيْنِ فَقَالَ عَلِيٌّ لِفَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ذَاتَ يَوْمٍ وَاللَّهِ لَقَدْ سَنَوْتُ حَتَّى لَقَدْ اشْتَكَيْتُ صَدْرِي قَالَ وَقَدْ جَاءَ اللَّهُ أَبَاكِ بِسَبْيٍ فَاذْهَبِي فَاسْتَخْدِمِيهِ فَقَالَتْ وَأَنَا وَاللَّهِ قَدْ طَحَنْتُ حَتَّى مَجَلَتْ يَدَايَ فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا جَاءَ بِكِ أَيْ بُنَيَّةُ قَالَتْ جِئْتُ لَأُسَلِّمَ عَلَيْكَ وَاسْتَحْيَا أَنْ تَسْأَلَهُ وَرَجَعَتْ فَقَالَ مَا فَعَلْتِ قَالَتْ اسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَهُ فَأَتَيْنَاهُ جَمِيعًا فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ سَنَوْتُ حَتَّى اشْتَكَيْتُ صَدْرِي وَقَالَتْ فَاطِمَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَدْ طَحَنْتُ حَتَّى مَجَلَتْ يَدَايَ وَقَدْ جَاءَكَ اللَّهُ بِسَبْيٍ وَسَعَةٍ فَأَخْدِمْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ لَا أُعْطِيكُمَا وَأَدَعُ أَهْلَ الصُّفَّةِ تَطْوَ بُطُونُهُمْ لَا أَجِدُ مَا أُنْفِقُ عَلَيْهِمْ وَلَكِنِّي أَبِيعُهُمْ وَأُنْفِقُ عَلَيْهِمْ أَثْمَانَهُمْ فَرَجَعَا فَأَتَاهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ دَخَلَا فِي قَطِيفَتِهِمَا إِذَا غَطَّتْ رُءُوسَهُمَا تَكَشَّفَتْ أَقْدَامُهُمَا وَإِذَا غَطَّيَا أَقْدَامَهُمَا تَكَشَّفَتْ رُءُوسُهُمَا فَثَارَا فَقَالَ مَكَانَكُمَا ثُمَّ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكُمَا بِخَيْرٍ مِمَّا سَأَلْتُمَانِي قَالَا بَلَى فَقَالَ كَلِمَاتٌ عَلَّمَنِيهِنَّ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ تُسَبِّحَانِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا وَتَحْمَدَانِ عَشْرًا وَتُكَبِّرَانِ عَشْرًا وَإِذَا أَوَيْتُمَا إِلَى فِرَاشِكُمَا فَسَبِّحَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَاحْمَدَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَكَبِّرَا أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ قَالَ فَوَاللَّهِ مَا تَرَكْتُهُنَّ مُنْذُ عَلَّمَنِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَالَ لَهُ ابْنُ الْكَوَّاءِ وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ فَقَالَ قَاتَلَكُمْ اللَّهُ يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ نَعَمْ وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ
حضرت علی ؓ کی مرویات
حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جب اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ ؓ کا نکاح ان سے کیا تو ان کے ساتھ جہیز کے طور پر روئیں دار کپڑے، چمڑے کا تکیہ جس میں گھاس بھری ہوئی تھی، دو چکیاں، مشکیزہ اور دو مٹکے بھی روانہ کئے، ایک دن حضرت علی ؓ نے حضرت فاطمہ ؓ سے کہا کہ اللہ کی قسم! کنوئیں سے پانی کھینچ کھینچ کر میرے تو سینے میں درد شروع ہوگیا ہے، آپ کے والد صاحب کے پاس کچھ قیدی آئے ہوئے ہیں، ان سے جا کر کسی خادم کی درخواست کیجئے، حضرت فاطمہ ؓ کہنے لگیں بخدا! چکی چلا چلا کر میرے ہاتھوں میں بھی گٹے پڑگئے ہیں۔ چناچہ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں، نبی ﷺ نے آنے کی وجہ دریافت فرمائی، انہوں نے عرض کیا کہ سلام کرنے کے لئے حاضر ہوئی تھی، انہیں نبی ﷺ کے سامنے اپنی درخواست پیش کرتے ہوئے شرم آئی اور وہ واپس لوٹ آئیں، حضرت علی ؓ نے پوچھا کیا ہوا؟ فرمایا مجھے تو ان سے کچھ مانگتے ہوئے شرم آئی اس لئے واپس لوٹ آئی۔ اس کے بعد ہم دونوں اکٹھے ہو کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، حضرت علی ؓ کہنے لگے یا رسول اللہ! کنوئیں سے پانی کھینچ کھینچ کر میرے سینے میں درد شروع ہوگیا ہے، حضرت فاطمہ ؓ کہنے لگیں کہ چکی چلا چلا کر میرے ہاتھوں میں گٹے پڑگئے ہیں، آپ کے پاس کچھ قیدی آئے ہوئے ہیں، ان میں سے کوئی ایک بطور خادم کے ہمیں بھی عنایت فرمادیں۔ یہ سن کر نبی ﷺ نے فرمایا بخدا! میں اہل صفہ کو چھوڑ کر جن کے پیٹ چپکے پڑے ہوئے ہیں اور ان پر خرچ کرنے کے لئے میرے پاس کچھ نہیں ہے، تمہیں کوئی خادم نہیں دے سکتا، بلکہ میں انہیں بیچ کر ان کی قیمت اہل صفہ پر خرچ کروں گا، اس پر وہ دونوں واپس چلے آئے، رات کے وقت نبی ﷺ ان کے گھر تشریف لے گئے، انہوں نے جو چادر اوڑھ رکھی تھی وہ اتنی چھوٹی تھی کہ اگر سر ڈھکتے تھے تو پاؤں کھل جاتے تھے اور اگر پاؤں ڈھکتے تو سر کھل جاتا تھا، نبی ﷺ کو دیکھ کر دونوں اٹھنے لگے، نبی ﷺ نے منع کردیا اور فرمایا کہ ہر نماز کے بعد دس دس مرتبہ سبحان اللہ، الحمدللہ اور اللہ اکبر کہہ لیا کرو اور جب بستر پر آیا کرو تو ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ، ٣٣ مرتبہ الحمدللہ اور ٣٤ مرتبہ اللہ اکبر کہہ لیا کرو۔ (تمہاری ساری تھکاوٹ اور بیماری دور ہوجایا کرے گی)۔
Top