مسند امام احمد - حضرت علی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 744
حَدَّثَنَا هَاشِمُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانَ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ الْهَاشِمِيُّ قَالَ كَانَ أَبِي الْحَارِثُ عَلَى أَمْرٍ مِنْ أُمُورِ مَكَّةَ فِي زَمَنِ عُثْمَانَ فَأَقْبَلَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى مَكَّةَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ فَاسْتَقْبَلْتُ عُثْمَانَ بِالنُّزُلِ بِقُدَيْدٍ فَاصْطَادَ أَهْلُ الْمَاءِ حَجَلًا فَطَبَخْنَاهُ بِمَاءٍ وَمِلْحٍ فَجَعَلْنَاهُ عُرَاقًا لِلثَّرِيدِ فَقَدَّمْنَاهُ إِلَى عُثْمَانَ وَأَصْحَابِهِ فَأَمْسَكُوا فَقَالَ عُثْمَانُ صَيْدٌ لَمْ أَصْطَدْهُ وَلَمْ آمُرْ بِصَيْدِهِ اصْطَادَهُ قَوْمٌ حِلٌّ فَأَطْعَمُونَاهُ فَمَا بَأْسٌ فَقَالَ عُثْمَانُ مَنْ يَقُولُ فِي هَذَا فَقَالُوا عَلِيٌّ فَبَعَثَ إِلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَجَاءَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى عَلِيٍّ حِينَ جَاءَ وَهُوَ يَحُتُّ الْخَبَطَ عَنْ كَفَّيْهِ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ صَيْدٌ لَمْ نَصْطَدْهُ وَلَمْ نَأْمُرْ بِصَيْدِهِ اصْطَادَهُ قَوْمٌ حِلٌّ فَأَطْعَمُونَاهُ فَمَا بَأْسٌ قَالَ فَغَضِبَ عَلِيٌّ وَقَالَ أَنْشُدُ اللَّهَ رَجُلًا شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُتِيَ بِقَائِمَةِ حِمَارِ وَحْشٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا قَوْمٌ حُرُمٌ فَأَطْعِمُوهُ أَهْلَ الْحِلِّ قَالَ فَشَهِدَ اثْنَا عَشَرَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ عَلِيٌّ أُشْهِدُ اللَّهَ رَجُلًا شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُتِيَ بِبَيْضِ النَّعَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا قَوْمٌ حُرُمٌ أَطْعِمُوهُ أَهْلَ الْحِلِّ قَالَ فَشَهِدَ دُونَهُمْ مِنْ الْعِدَّةِ مِنْ الِاثْنَيْ عَشَرَ قَالَ فَثَنَى عُثْمَانُ وَرِكَهُ عَنْ الطَّعَامِ فَدَخَلَ رَحْلَهُ وَأَكَلَ ذَلِكَ الطَّعَامَ أَهْلُ الْمَاءِ
حضرت علی ؓ کی مرویات
عبداللہ بن الحارث کہتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی ؓ کے دور خلافت میں میرے والد حارث مکہ مکرمہ میں کسی عہدے پر فائز تھے، ایک مرتبہ حضرت عثمان غنی ؓ مکہ مکرمہ تشریف لائے تو بقول عبداللہ بن حارث کے میں نے قدید نامی جگہ کے پڑاؤ میں ان کا استقبال کیا، اہل ماء نے ایک گھوڑا شکار کیا، ہم نے اسے پانی اور نمک ملا کر پکایا اور اس کا گوشت ہڈیوں سے الگ کر کے اس کا ثرید تیار کیا، اس کے بعد ہم نے وہ کھانا حضرت عثمان غنی ؓ اور ان کے ساتھیوں کے سامنے پیش کیا، لیکن ان کے ساتھیوں نے اس کی طرف ہاتھ نہیں بڑھایا، حضرت عثمان ؓ فرمانے لگے کہ نہ تو میں نے اس شکار کو پکڑ کر شکار کیا اور نہ ہی اسے شکار کرنے کا حکم دیا، ایک غیر محرم جماعت نے اسے شکار کیا اور وہ اسے ہمارے سامنے پیش کر رہے ہیں تو اس میں کیا حرج ہے؟ اسے کون ناجائز کہتا ہے؟ لوگوں نے حضرت علی ؓ کا نام لگا دیا۔ حضرت عثمان غنی ؓ نے انہیں بلاوا بھیجا، عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ وہ منظر میری نگاہوں میں اب بھی محفوظ ہے کہ حضرت علی ؓ اپنے ہاتھوں سے گردوغبار جھاڑتے ہوئے آرہے تھے، حضرت عثمان ؓ نے ان سے بھی یہی فرمایا کہ نہ تو ہم نے اسے شکار کیا ہے اور نہ ہی شکار کرنے کا حکم دیا ہے، ایک غیر محرم جماعت نے اسے شکار کر کے ہمارے سامنے کھانے کے لئے پیش کردیا تو اس میں کیا حرج ہے؟ یہ سن کر حضرت علی ؓ نے کچھ تردد کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ میں ہر اس شخص کو قسم دے کر کہتا ہوں جو اس موقع پر نبی ﷺ کی خدمت میں موجود تھا جبکہ نبی ﷺ کے پاس ایک جنگلی گدھے کے پائے لائے گئے تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہم محرم لوگ ہیں، یہ اہل حل کو کھلا دو، کیا ایسا ہے یا نہیں؟ اس پر نبی ﷺ کے بارہ صحابہ ؓ کھڑے ہوگئے جنہوں نے حضرت علی ؓ کی تصدیق کی۔ پھر حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ جس وقت نبی ﷺ کے پاس شتر مرغ کے انڈے لائے گئے، اس موقع پر موجود صحابہ کرام ؓ کو میں قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا نبی ﷺ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ ہم محرم لوگ ہیں، یہ غیر محرم لوگوں کو کھلا دو؟ اس پر بارہ دیگر صحابہ کرام ؓ کھڑے ہوگئے، یہ دیکھ کر حضرت عثمان ؓ دستر خوان سے اٹھ کر اپنے خیمے میں چلے گئے اور وہ کھانا اہل ماء ہی نے کھالیا۔
Top