مسند امام احمد - حضرت علی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 715
حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ عَمْرَو بْنَ حُرَيْثٍ عَادَ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ أَتَعُودُ الْحَسَنَ وَفِي نَفْسِكَ مَا فِيهَا فَقَالَ لَهُ عَمْرٌو إِنَّكَ لَسْتَ بِرَبِّي فَتَصْرِفَ قَلْبِي حَيْثُ شِئْتَ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَمَا إِنَّ ذَلِكَ لَا يَمْنَعُنَا أَنْ نُؤَدِّيَ إِلَيْكَ النَّصِيحَةَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ مُسْلِمٍ عَادَ أَخَاهُ إِلَّا ابْتَعَثَ اللَّهُ لَهُ سَبْعِينَ أَلْفَ مَلَكٍ يُصَلُّونَ عَلَيْهِ مِنْ أَيِّ سَاعَاتِ النَّهَارِ كَانَ حَتَّى يُمْسِيَ وَمِنْ أَيِّ سَاعَاتِ اللَّيْلِ كَانَ حَتَّى يُصْبِحَ قَالَ لَهُ عَمْرٌو وَكَيْفَ تَقُولُ فِي الْمَشْيِ مَعَ الْجِنَازَةِ بَيْنَ يَدَيْهَا أَوْ خَلْفَهَا فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ فَضْلَ الْمَشْيِ مِنْ خَلْفِهَا عَلَى بَيْنِ يَدَيْهَا كَفَضْلِ صَلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ فِي جَمَاعَةٍ عَلَى الْوَحْدَةِ قَالَ عَمْرٌو فَإِنِّي رَأَيْتُ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَمْشِيَانِ أَمَامَ الْجِنَازَةِ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّهُمَا إِنَّمَا كَرِهَا أَنْ يُحْرِجَا النَّاسَ
حضرت علی ؓ کی مرویات
عبداللہ بن یسار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عمرو بن حریث حضرت امام حسن ؓ کی عیادت کے لئے آئے، حضرت علی ؓ نے ان سے فرمایا یوں تو آپ حسن کی بیمار پرسی کے لئے آئے ہیں اور اپنے دل میں جو کچھ چھپا رکھا ہے اس کا کیا ہوگا؟ عمرو نے کہا کہ آپ میرے رب نہیں ہیں کہ جس طرح چاہیں میرے دل میں تصرف کرنا شروع کردیں حضرت علی ؓ نے فرمایا لیکن اس کے باوجود ہم تم سے نصیحت کی بات کہنے سے نہیں رکیں گے، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو مسلمان اپنے کسی مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو اللہ اس کے لئے ستر ہزار فرشتے مقرر فرما دیتا ہے جو شام تک دن کے ہر لمحے میں اس کے لئے دعاء مغفرت کرتے رہتے ہیں اور اگر شام کو گیا ہو تو صبح تک رات کی ہر گھڑی اس کے لئے دعاء کرتے رہتے ہیں۔ عمرو بن حریث نے پوچھا کہ جنازے کے ساتھ چلنے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے، جنازے کے آگے چلنا چاہئے یا پیچھے؟ فرمایا کہ آگے چلنے پر پیچھے چلنا اسی طرح افضل ہے جیسے فرض نماز باجماعت پڑھنے کی فضیلت تنہا پڑھنے پر ہے، عمرو نے کہا کہ میں نے تو خود حضرت صدیق اکبر ؓ اور حضرت عمر فاروق ؓ کو جنازے کے آگے چلتے ہوئے دیکھا ہے؟ فرمایا وہ دونوں لوگوں کو اپنی وجہ سے تنگی میں مبتلا نہیں کرنا چاہتے تھے۔
Top