مسند امام احمد - حضرت علی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 666
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَذَكَرَ مُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ الْقُرَظِيُّ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَعْوَرِ قَالَ قُلْتُ لَآتِيَنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَلَأَسْأَلَنَّهُ عَمَّا سَمِعْتُ الْعَشِيَّةَ قَالَ فَجِئْتُهُ بَعْدَ الْعِشَاءِ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ أُمَّتَكَ مُخْتَلِفَةٌ بَعْدَكَ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ فَأَيْنَ الْمَخْرَجُ يَا جِبْرِيلُ قَالَ فَقَالَ كِتَابُ اللَّهِ تَعَالَى بِهِ يَقْصِمُ اللَّهُ كُلَّ جَبَّارٍ مَنْ اعْتَصَمَ بِهِ نَجَا وَمَنْ تَرَكَهُ هَلَكَ مَرَّتَيْنِ قَوْلٌ فَصْلٌ وَلَيْسَ بِالْهَزْلِ لَا تَخْتَلِقُهُ الْأَلْسُنُ وَلَا تَفْنَى أَعَاجِيبُهُ فِيهِ نَبَأُ مَا كَانَ قَبْلَكُمْ وَفَصْلُ مَا بَيْنَكُمْ وَخَبَرُ مَا هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكُمْ
حضرت علی ؓ کی مرویات
حارث بن عبداللہ اعور کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے دل میں سوچا کہ آج رات ضرور امیرالمومنین حضرت علی ؓ کی خدمت میں حاضری دوں گا اور ان سے اس چیز کے متعلق ضرور سوال کروں گا جو میں نے ان سے کل سنی ہے چناچہ میں عشاء کے بعد ان کے یہاں پہنچا پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی اور حضرت علی ؓ کے حوالے سے نقل کیا کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے پاس جبرئیل آئے اور کہنے لگے کہ اے محمد ﷺ! آپ کی امت آپ کے بعد اختلافات میں پڑجائے گی، میں نے پوچھا کہ جبرئیل! اس سے بچاؤ کا راستہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا قرآن کریم، اسی کے ذریعے اللہ ہر ظالم کو تہس نہس کرے گا، جو اس سے مضبوطی کے ساتھ چمٹ جائے گا وہ نجات پا جائے گا اور جو اسے چھوڑ دے گا وہ ہلاک ہوجائے گا یہ بات انہوں نے دو مرتبہ کہی۔ پھر فرمایا کہ یہ قرآن ایک فیصلہ کن کلام ہے یہ کوئی ہنسی مذاق کی چیز نہیں ہے، زبانوں پر یہ پرانا نہیں ہوتا، اس کے عجائب کبھی ختم نہ ہوں گے، اس میں پہلوں کی خبریں ہیں، درمیان کے فیصلے ہیں اور بعد میں پیش آنے والے حالات ہیں۔
Top