مسند امام احمد - حضرت علی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 665
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ قَالَ قَدِمَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ مِنْ الْخَوَارِجِ فِيهِمْ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ الْجَعْدُ بْنُ بَعْجَةَ فَقَالَ لَهُ اتَّقِ اللَّهَ يَا عَلِيُّ فَإِنَّكَ مَيِّتٌ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَلْ مَقْتُولٌ ضَرْبَةٌ عَلَى هَذَا تَخْضِبُ هَذِهِ يَعْنِي لِحْيَتَهُ مِنْ رَأْسِهِ عَهْدٌ مَعْهُودٌ وَقَضَاءٌ مَقْضِيٌّ وَقَدْ خَابَ مَنْ افْتَرَى وَعَاتَبَهُ فِي لِبَاسِهِ فَقَالَ مَا لَكُمْ وَلِلِّبَاسِ هُوَ أَبْعَدُ مِنْ الْكِبْرِ وَأَجْدَرُ أَنْ يَقْتَدِيَ بِيَ الْمُسْلِمُ
حضرت علی ؓ کی مرویات
زید بن وہب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی ؓ کے پاس بصرہ کے خوارج کی ایک جماعت آئی، ان میں جعد بن بعجہ نامی ایک آدمی بھی تھا وہ کہنے لگا کہ علی! اللہ سے ڈرو، تم نے بھی ایک دن مرنا ہے، فرمایا نہیں، بلکہ شہید ہونا ہے وہ ایک ضرب ہوگی جو سر پر لگے گی اور اس داڑھی کو رنگین کر جائے گی، یہ ایک طے شدہ معاملہ اور فیصلہ شدہ چیز ہے اور وہ شخص نقصان میں رہے گا جو جھوٹی باتیں گھڑے گا، پھر اس نے حضرت علی ؓ کے لباس میں کچھ کیڑے نکالے تو فرمایا کہ تمہیں میرے لباس سے کیا غرض یہ تکبر سے دور اور اس قابل ہے کہ اس معاملے میں مسلمان میری پیروی کریں۔
Top