مسند امام احمد - حضرت علی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 635
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو كَثِيرٍ مَوْلَى الْأَنْصَارِ قَالَ كُنْتُ مَعَ سَيِّدِي عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَيْثُ قُتِلَ أَهْلُ النَّهْرَوَانِ فَكَأَنَّ النَّاسَ وَجَدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ مِنْ قَتْلِهِمْ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ حَدَّثَنَا بِأَقْوَامٍ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ ثُمَّ لَا يَرْجِعُونَ فِيهِ أَبَدًا حَتَّى يَرْجِعَ السَّهْمُ عَلَى فُوقِهِ وَإِنَّ آيَةَ ذَلِكَ أَنَّ فِيهِمْ رَجُلًا أَسْوَدَ مُخْدَجَ الْيَدِ إِحْدَى يَدَيْهِ كَثَدْيِ الْمَرْأَةِ لَهَا حَلَمَةٌ كَحَلَمَةِ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ حَوْلَهُ سَبْعُ هُلْبَاتٍ فَالْتَمِسُوهُ فَإِنِّي أُرَاهُ فِيهِمْ فَالْتَمَسُوهُ فَوَجَدُوهُ إِلَى شَفِيرِ النَّهَرِ تَحْتَ الْقَتْلَى فَأَخْرَجُوهُ فَكَبَّرَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَإِنَّهُ لَمُتَقَلِّدٌ قَوْسًا لَهُ عَرَبِيَّةً فَأَخَذَهَا بِيَدِهِ فَجَعَلَ يَطْعَنُ بِهَا فِي مُخْدَجَتِهِ وَيَقُولُ صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَكَبَّرَ النَّاسُ حِينَ رَأَوْهُ وَاسْتَبْشَرُوا وَذَهَبَ عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَجِدُونَ
حضرت علی ؓ کی مرویات
ابو کثیر کہتے ہیں کہ جس وقت میرے آقا حضرت علی ؓ نے اہل نہروان سے قتال شروع کیا، اس وقت میں ان کے ساتھ تھا، ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے لوگ ان سے جنگ کر کے خوش نہیں ہیں یہ دیکھ کر حضرت علی ؓ نے فرمایا لوگو! نبی ﷺ نے ہمارے سامنے ایسی قوم کا تذکرہ کیا تھا جو دین سے اس طرح نکل جائے گی جیسے تیر، کمان سے نکل جاتا ہے اور وہ لوگ دین کی طرف کبھی بھی واپس نہ آسکیں گے یہاں تک کہ تیر کمان کی طرف واپس آجائے۔ ان لوگوں کی نشانی یہ ہوگی کہ ان میں سیاہ رنگ کا ایک ایسا شخص ہوگا جس کا ہاتھ ناتمام ہوگا اور اس کا ایک ہاتھ عورت کی چھاتی کی طرح ہوگا اور عورت کی چھاتی میں موجود گھنڈی کی طرح اس کی بھی گھنڈی ہوگی، جس کے گرد سات بالوں کا ایک گچھا ہوگا، تم اسے ان مقتولین میں تلاش کرو، میرا خیال ہے کہ وہ ان ہی میں ہوگا۔ جب لوگوں نے اسے تلاش کیا تو وہ نہر کے کنارے مقتولین کے نیچے انہیں مل گیا، انہوں نے اسے نکالا، تو حضرت علی ؓ نے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا اور فرمایا اللہ رب العزت اور اس کے رسول ﷺ نے سچ فرمایا: اس وقت حضرت علی ؓ نے اپنی عربی کمان لٹکا رکھی تھی، انہوں نے اسے ہاتھ میں پکڑا اور اس کے ناتمام ہاتھ میں اس کی نوک چبھونے لگے اور فرمانے لگے کہ اللہ رب العزت اور اس کے رسول ﷺ نے سچ فرمایا: لوگوں نے بھی جب اسے دیکھا تو وہ بہت خوش ہوئے اور ان کا غصہ یکدم کافور ہوگیا۔
Top