مسند امام احمد - حضرت علی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 615
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَإِسْرَائِيلُ وَأَبِي عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ قَالَ سَأَلْنَا عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ تَطَوُّعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّهَارِ فَقَالَ إِنَّكُمْ لَا تُطِيقُونَهُ قَالَ قُلْنَا أَخْبِرْنَا بِهِ نَأْخُذْ مِنْهُ مَا أَطَقْنَا قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ أَمْهَلَ حَتَّى إِذَا كَانَتْ الشَّمْسُ مِنْ هَا هُنَا يَعْنِي مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مِقْدَارُهَا مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ مِنْ هَاهُنَا مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يُمْهِلُ حَتَّى إِذَا كَانَتْ الشَّمْسُ مِنْ هَاهُنَا يَعْنِي مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مِقْدَارُهَا مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ مِنْ هَاهُنَا يَعْنِي مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ قَامَ فَصَلَّى أَرْبَعًا وَأَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا وَأَرْبَعًا قَبْلَ الْعَصْرِ يَفْصِلُ بَيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ بِالتَّسْلِيمِ عَلَى الْمَلَائِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ وَالنَّبِيِّينَ وَمَنْ تَبِعَهُمْ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تِلْكَ سِتَّ عَشْرَةَ رَكْعَةً تَطَوُّعُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّهَارِ وَقَلَّ مَنْ يُدَاوِمُ عَلَيْهَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ لَأَبِي إِسْحَاقَ حِينَ حَدَّثَهُ يَا أَبَا إِسْحَاقَ يَسْوَى حَدِيثُكَ هَذَا مِلْءَ مَسْجِدِكَ ذَهَبًا
حضرت علی ؓ کی مرویات
عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نے حضرت علی ؓ سے پوچھا کہ نبی ﷺ دن کے وقت کس طرح نوافل پڑھتے تھے؟ فرمایا تم اس طرح پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتے، ہم نے عرض کیا آپ بتا دیجئے، ہم اپنی طاقت اور استطاعت کے بقدر اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے، فرمایا کہ نبی ﷺ فجر کی نماز پڑھ کر تھوڑی دیر انتظار فرماتے، جب سورج مشرق سے اس مقدار میں نکل آتا جتنا عصر کی نماز کے بعد مغرب کی طرف ہوتا ہے، تو آپ ﷺ کھڑے ہو کردو رکعت نماز پڑھتے۔ پھر تھوڑی دیر انتظار فرماتے اور جب سورج مشرق سے اتنی مقدار میں نکل آتاجتنا کہ ظہر کی نماز کے بعد مغرب کی طرف ہوتا ہے، تو آپ ﷺ کھڑے ہو کر چار رکعت نماز پڑھتے، پھر سورج ڈھلنے کے بعد چار رکعتیں ظہر سے پہلے دو رکعتیں ظہر کے بعد اور چار رکعتیں عصر سے پہلے پڑھتے تھے اور ہر دو رکعتوں میں ملائکہ مقربین، انبیاء کرام (علیہم السلام) اور ان کی پیروی کرنے والے مسلمانوں اور مومنین کے لئے سلام کے کلمات کہتے (تشہد پڑھتے) اس اعتبار سے پورے دن میں نبی ﷺ کے نوافل کی یہ سولہ رکعتیں ہوئیں، لیکن ان پر دوام کرنے والے بہت کم ہیں، یہ حدیث بیان کر کے حبیب بن ابی ثابت نے کہا کہ اے ابو اسحاق! آپ کی یہ حدیث اس مسجد کے سونے سے بھرپور ہونے کے اعتبار سے برابر ہے۔ حدیث نمبر ٦٥٠ یہاں اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top