مسند امام احمد - حضرت علی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 611
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْبَرِيدِ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَاضِي الرَّيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ سَمِعْتُ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ اجْتَمَعْتُ أَنَا وَفَاطِمَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَالْعَبَّاسُ وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَبِرَ سِنِّي وَرَقَّ عَظْمِي وَكَثُرَتْ مُؤْنَتِي فَإِنْ رَأَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ تَأْمُرَ لِي بِكَذَا وَكَذَا وَسْقًا مِنْ طَعَامٍ فَافْعَلْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْعَلُ فَقَالَتْ فَاطِمَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ رَأَيْتَ أَنْ تَأْمُرَ لِي كَمَا أَمَرْتَ لِعَمِّكَ فَافْعَلْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْعَلُ ذَلِكَ ثُمَّ قَالَ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنْتَ أَعْطَيْتَنِي أَرْضًا كَانَتْ مَعِيشَتِي مِنْهَا ثُمَّ قَبَضْتَهَا فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ تَرُدَّهَا عَلَيَّ فَقَلْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْعَلُ فَقَالَتْ فَاطِمَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ رَأَيْتَ أَنْ تَأْمُرَ لِي كَمَا أَمَرْت لِعَمِّكَ فَافْعَلْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ نَفْعَلُ ذَلِكَ قَالَ فَقُلْتُ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ رَأَيْتَ أَنْ تُوَلِّيَنِي هَذَا الْحَقَّ الَّذِي جَعَلَهُ اللَّهُ لَنَا فِي كِتَابِهِ مِنْ هَذَا الْخُمُسِ فَأَقْسِمُهُ فِي حَيَاتِكَ كَيْ لَا يُنَازِعَنِيهِ أَحَدٌ بَعْدَكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْعَلُ ذَاكَ فَوَلَّانِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَسَمْتُهُ فِي حَيَاتِهِ ثُمَّ وَلَّانِيهِ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَسَمْتُهُ فِي حَيَاتِهِ ثُمَّ وَلَّانِيهِ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَسَمْتُ فِي حَيَاتِهِ حَتَّى كَانَتْ آخِرُ سَنَةٍ مِنْ سِنِي عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَإِنَّهُ أَتَاهُ مَالٌ كَثِيرٌ
حضرت علی ؓ کی مرویات
حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں، فاطمہ ؓ، حضرت عباس اور حضرت زید بن حارثہ ؓ بھی موجود تھے، حضرت عباس ؓ کہنے لگے یا رسول اللہ! میں اب بوڑھا ہوگیا ہوں، میری ہڈیاں کمزور ہوگئی ہیں اور میری ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں، اگر آپ مجھے اتنے من غلہ اور گندم دے دیں تو میرا کام بن جائے گا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اچھا دے دیں گے۔ حضرت فاطمہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! اگر مناسب سمجھیں تو آپ نے اپنے چچا کے لئے جو حکم دیا ہے وہ ہمارے لئے بھی دے دیں، نبی ﷺ نے فرمایا: اچھا دے دیں گے، پھر حضرت زید بن حارثہ کہنے لگے یا رسول اللہ! آپ نے مجھے زمین کا ایک ٹکڑا عطاء فرمایا تھا جس سے میری گذراوقات ہوجاتی تھی، لیکن پھر آپ نے وہ زمین واپس لے لی، اگر آپ مناسب خیال فرمائیں تو وہ مجھے واپس کردیں فرمایا اچھا کردیں گے۔ اس کے بعد میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ نے قرآن کریم میں ہمارے لئے خمس کا جو حق مقرر فرمایا ہے، اگر آپ مناسب خیال فرمائیں تو مجھے اس کا نگران بنا دیجئے تاکہ میں آپ کی حیات طیبہ میں اسے تقسیم کیا کروں اور آپ کے بعد کوئی شخص اس میں مجھ سے جھگڑا نہ کرسکے؟ نبی ﷺ نے فرمایا اچھا بنادیں گے۔ چناچہ نبی ﷺ نے مجھے اس کا نگران بنادیا اور میں نبی ﷺ کی حیات میں اسے تقسیم کرتا رہا، حضرت ابوبکر ؓ نے بھی اپنے زمانے میں مجھے اس کی نگرانی پر برقرار رکھا اور میں ان کی حیات میں بھی اسے تقسیم کرتا رہا اور حضرت عمر ؓ نے بھی مجھے اس پر برقرار رکھا اور میں اسے تقسیم کرتا رہا لیکن جب حضرت عمر فاروق ؓ کا آخری سال تھا تو اس کی نگرانی مجھ سے لے لی گئی، اس وقت ان کے پاس بہت مال آیا تھا۔ ( اور وہ مختلف طریقہ اختیار کرنا چاہتے تھے)۔
Top