مسند امام احمد - حضرت علی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 609
حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَكِيمٍ الْمَدَائِنِيُّ عَنْ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَيْنَا الْكَعْبَةَ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْلِسْ وَصَعِدَ عَلَى مَنْكِبَيَّ فَذَهَبْتُ لِأَنْهَضَ بِهِ فَرَأَى مِنِّي ضَعْفًا فَنَزَلَ وَجَلَسَ لِي نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ اصْعَدْ عَلَى مَنْكِبَيَّ قَالَ فَصَعِدْتُ عَلَى مَنْكِبَيْهِ قَالَ فَنَهَضَ بِي قَالَ فَإِنَّهُ يُخَيَّلُ إِلَيَّ أَنِّي لَوْ شِئْتُ لَنِلْتُ أُفُقَ السَّمَاءِ حَتَّى صَعِدْتُ عَلَى الْبَيْتِ وَعَلَيْهِ تِمْثَالُ صُفْرٍ أَوْ نُحَاسٍ فَجَعَلْتُ أُزَاوِلُهُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ وَبَيْنَ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ حَتَّى إِذَا اسْتَمْكَنْتُ مِنْهُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْذِفْ بِهِ فَقَذَفْتُ بِهِ فَتَكَسَّرَ كَمَا تَتَكَسَّرُ الْقَوَارِيرُ ثُمَّ نَزَلْتُ فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَبِقُ حَتَّى تَوَارَيْنَا بِالْبُيُوتِ خَشْيَةَ أَنْ يَلْقَانَا أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ
حضرت علی ؓ کی مرویات
حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ روانہ ہوا، ہم خانہ کعبہ پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ نے مجھ سے بیٹھنے کے لئے فرمایا اور خود میرے کندھوں پر چڑھ گئے، میں نے کھڑا ہونا چاہا لیکن نہ ہوسکا، نبی ﷺ نے جب مجھ میں کمزوری کے آثار دیکھے تو نیچے اتر آئے، خود بیٹھ گئے اور مجھ سے فرمایا میرے کندھوں پر چڑھ جاؤ، چناچہ میں نبی ﷺ کے کندھوں پر سوار ہوگیا اور نبی ﷺ مجھے لے کر کھڑے ہوگئے۔ اس وقت مجھے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ اگر میں چاہوں تو افق کو چھولوں، بہرحال! میں بیت اللہ پر چڑھ گیا، وہاں پیتل تانبے کی ایک مورتی نظر آئی، میں اسے دائیں بائیں اور آگے پیچھے سے دھکیلنے لگا، جب میں اس پر قادر ہوگیا تو نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا اسے نیچے پھینک دو، چناچہ میں نے اسے نیچے پٹخ دیا اور وہ شیشے کی طرح چکنا چور ہوگئی، پھر میں نیچے اتر آیا۔ پھر میں اور نبی ﷺ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہوئے تیزی سے روانہ ہوگئے یہاں تک کہ گھروں میں جا کر چھپ گئے، ہمیں یہ اندیشہ تھا کہ کہیں کوئی آدمی نہ مل جائے۔
Top