مسند امام احمد - حضرت علی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 590
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الدَّانَاجِ عَنْ حُضَيْنٍ أَبِي سَاسَانَ الرَّقَاشِيِّ أَنَّهُ قَدِمَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ عَلَى عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَخْبَرُوهُ بِمَا كَانَ مِنْ أَمْرِ الْوَلِيدِ أَيْ بِشُرْبِهِ الْخَمْرَ فَكَلَّمَهُ عَلِيٌّ فِي ذَلِكَ فَقَالَ دُونَكَ ابْنَ عَمِّكَ فَأَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ فَقَالَ يَا حَسَنُ قُمْ فَاجْلِدْهُ قَالَ مَا أَنْتَ مِنْ هَذَا فِي شَيْءٍ وَلِّ هَذَا غَيْرَكَ قَالَ بَلْ ضَعُفْتَ وَوَهَنْتَ وَعَجَزْتَ قُمْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ فَجَعَلَ عَبْدُ اللَّهِ يَضْرِبُهُ وَيَعُدُّ عَلِيٌّ حَتَّى بَلَغَ أَرْبَعِينَ ثُمَّ قَالَ أَمْسِكْ أَوْ قَالَ كُفَّ جَلَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ وَأَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ وَكَمَّلَهَا عُمَرُ ثَمَانِينَ وَكُلٌّ سُنَّةٌ
حضرت علی ؓ کی مرویات
ابوساسان رقاشی کہتے ہیں کہ کوفہ سے کچھ لوگ حضرت عثمان غنی ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے حضرت عثمان ؓ کو ولید کی شراب نوشی کے حوالے سے کچھ خبریں بتائیں، حضرت علی ؓ نے بھی ان سے اس حوالے پر گفتگو کی تو حضرت عثمان ؓ نے ان سے فرمایا کہ آپ کا چچازاد بھائی آپ کے حوالے ہے، آپ اس پر سزاجاری فرمائیے انہوں نے حضرت امام حسن ؓ سے فرمایا کہ حسن! کھڑے ہو کر اسے کوڑے مارو، اس نے کہا کہ آپ یہ کام نہیں کرسکتے، کسی اور کو اس کا حکم دیجئے، فرمایا اصل میں تم کمزور اور عاجز ہوگئے ہو، اس لئے عبداللہ بن جعفر! تم کھڑے ہو کر اس پر سزاجاری کرو، چناچہ حضرت عبداللہ بن جعفر ؓ کوڑے مارتے جاتے تھے اور حضرت علی ؓ گنتے جاتے تھے، جب چالیس کوڑے ہوئے تو حضرت علی ؓ نے فرمایا بس کرو، نبی ﷺ نے شرابی کو چالیس کوڑے مارے تھے، حضرت صدیق اکبر ؓ نے بھی چالیس کوڑے مارے تھے، لیکن حضرت عمر ؓ نے اسی مارے تھے اور دونوں ہی سنت ہیں۔
Top