مسند امام احمد - حضرت علی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 579
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ فِي سَنَةِ سِتٍّ وَعِشْرِينَ وَمِائَتَيْنِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِيُّ قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ قُلْتُ لِسُوَيْدٍ وَلِمَ سُمِّيَ الزَّنْجِيَّ قَالَ كَانَ شَدِيدَ السَّوَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ بِعَرَفَةَ وَهُوَ مُرْدِفٌ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَقَالَ هَذَا مَوْقِفٌ وَكُلُّ عَرَفَةَ مَوْقِفٌ ثُمَّ دَفَعَ فَجَعَلَ يَسِيرُ الْعَنَقَ وَالنَّاسُ يَضْرِبُونَ يَمِينًا وَشِمَالًا وَهُوَ يَلْتَفِتُ وَيَقُولُ السَّكِينَةَ أَيُّهَا النَّاسُ السَّكِينَةَ أَيُّهَا النَّاسُ حَتَّى جَاءَ الْمُزْدَلِفَةَ فَجَمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ ثُمَّ وَقَفَ بِالْمُزْدَلِفَةِ فَأَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ ثُمَّ وَقَفَ عَلَى قُزَحَ فَقَالَ هَذَا الْمَوْقِفُ وَكُلُّ الْمُزْدَلِفَةِ مَوْقِفٌ ثُمَّ دَفَعَ فَجَعَلَ يَسِيرُ الْعَنَقَ وَالنَّاسُ يَضْرِبُونَ يَمِينًا وَشِمَالًا وَهُوَ يَلْتَفِتُ وَيَقُولُ السَّكِينَةَ أَيُّهَا النَّاسُ السَّكِينَةَ أَيُّهَا النَّاسُ فَلَمَّا وَقَفَ عَلَى مُحَسِّرٍ قَرَعَ رَاحِلَتَهُ فَخَبَّتْ بِهِ حَتَّى خَرَجَتْ مِنْ الْوَادِي ثُمَّ سَارَ مَسِيرَتَهُ حَتَّى أَتَى الْجَمْرَةَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَنْحَرَ فَقَالَ هَذَا الْمَنْحَرُ وَكُلُّ مِنًى مَنْحَرٌ فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مِثْلَهُ أَوْ نَحْوَهُ
حضرت علی ؓ کی مرویات
حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر میدان عرفات میں وقوف کیا اور فرمایا کہ یہ وقوف کی جگہ ہے اور پورا عرفہ ہی وقوف کی جگہ ہے، پھر غروب شمس کے بعد آپ ﷺ روانہ ہوئے اپنے پیچے حضرت اسامہ کو بٹھا لیا اور اپنی سواری کی رفتار تیز کردی، لوگ دائیں بائیں بھاگنے لگے، نبی ﷺ ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے لوگو! سکون اور اطمینان اختیار کرو، پھر آپ مزدلفہ پہنچے تو مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھیں اور رات بھر وہیں رہے، صبح ہوئی تو آپ ﷺ جبل قزح پر تشریف لائے، وہاں وقوف کیا اور فرمایا کہ یہ وقوف کی جگہ ہے اور پورا مزدلفہ ہی وقوف کی جگہ ہے، پھر آپ ﷺ چلتے ہوئے وادی محسر پہنچے، وہاں ایک لمحے کے لئے رکے پھر اپنی اونٹنی کو سرپٹ دوڑا دیا تاآنکہ اس وادی سے نکل گئے (کیونکہ یہ عذاب کی جگہ تھی)۔ پھر سواری روک کر اپنے پیچھے حضرت فضل ؓ کو بٹھالیا اور چلتے چلتے منیٰ پہنچ کر جمرہ عقبہ آئے اور اسے کنکریاں ماریں پھر قربان گاہ تشریف لائے اور فرمایا کہ یہ قربان گاہ ہے اور منیٰ پورا ہی قربان گاہ ہے پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔
Top