مسند امام احمد - حضرت علی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 541
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا سِمَاكٌ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ فَانْتَهَيْنَا إِلَى قَوْمٍ قَدْ بَنَوْا زُبْيَةً لِلْأَسَدِ فَبَيْنَا هُمْ كَذَلِكَ يَتَدَافَعُونَ إِذْ سَقَطَ رَجُلٌ فَتَعَلَّقَ بِآخَرَ ثُمَّ تَعَلَّقَ رَجُلٌ بِآخَرَ حَتَّى صَارُوا فِيهَا أَرْبَعَةً فَجَرَحَهُمْ الْأَسَدُ فَانْتَدَبَ لَهُ رَجُلٌ بِحَرْبَةٍ فَقَتَلَهُ وَمَاتُوا مِنْ جِرَاحَتِهِمْ كُلُّهُمْ فَقَامُوا أَوْلِيَاءُ الْأَوَّلِ إِلَى أَوْلِيَاءِ الْآخِرِ فَأَخْرَجُوا السِّلَاحَ لِيَقْتَتِلُوا فَأَتَاهُمْ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى تَفِيئَةِ ذَلِكَ فَقَالَ تُرِيدُونَ أَنْ تَقَاتَلُوا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيٌّ إِنِّي أَقْضِي بَيْنَكُمْ قَضَاءً إِنْ رَضِيتُمْ فَهُوَ الْقَضَاءُ وَإِلَّا حَجَزَ بَعْضُكُمْ عَنْ بَعْضٍ حَتَّى تَأْتُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَكُونَ هُوَ الَّذِي يَقْضِي بَيْنَكُمْ فَمَنْ عَدَا بَعْدَ ذَلِكَ فَلَا حَقَّ لَهُ اجْمَعُوا مِنْ قَبَائِلِ الَّذِينَ حَفَرُوا الْبِئْرَ رُبُعَ الدِّيَةِ وَثُلُثَ الدِّيَةِ وَنِصْفَ الدِّيَةِ وَالدِّيَةَ كَامِلَةً فَلِلْأَوَّلِ الرُّبُعُ لِأَنَّهُ هَلَكَ مَنْ فَوْقَهُ وَلِلثَّانِي ثُلُثُ الدِّيَةِ وَلِلثَّالِثِ نِصْفُ الدِّيَةِ فَأَبَوْا أَنْ يَرْضَوْا فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عِنْدَ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ فَقَصُّوا عَلَيْهِ الْقِصَّةَ فَقَالَ أَنَا أَقْضِي بَيْنَكُمْ وَاحْتَبَى فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ إِنَّ عَلِيًّا قَضَى فِينَا فَقَصُّوا عَلَيْهِ الْقِصَّةَ فَأَجَازَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَنْبَأَنَا سِمَاكٌ عَنْ حَنَشٍ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ وَلِلرَّابِعِ الدِّيَةُ كَامِلَةً
حضرت علی ؓ کی مرویات
حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے مجھے یمن بھیجا، میں ایک ایسی قوم کے پاس پہنچا جنہوں نے شیر کو شکار کرنے کے لئے ایک گڑھا کھود کر اسے ڈھانپ رکھا تھا (شیر آیا اور اس میں گرپڑا) ابھی وہ یہ کام کر رہے تھے کہ اچانک ایک آدمی اس گڑھے میں گرپڑا، اس کے پیچھے دوسرا، تیسرا حتی کہ چار آدمی گرپڑے، اس گڑھے میں موجود شیر نے ان سب کو زخمی کردیا، یہ دیکھ کر ایک آدمی نے جلدی سے نیزہ پکڑا اور شیر کو دے مارا، شیر ہلاک ہوگیا اور وہ چاروں آدمی بھی اپنے اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دنیا سے چل بسے۔ مقتولین کے اولیاء اسلحہ نکال کر جنگ کے لئے ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے، اتنی دیر میں حضرت علی ؓ آپہنچے اور کہنے لگے کہ ابھی تو نبی ﷺ حیات ہیں تم ان کی حیات میں باہمی قتل و قتال کرو گے؟ میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں، اگر تم اس پر راضی ہوگئے تو سمجھو کہ فیصلہ ہوگیا اور اگر تم سمجھتے ہو کہ اس سے تمہاری تشفی نہیں ہوئی تو تم نبی ﷺ کے پاس جا کر اس کا فیصلہ کروا لینا، وہ تمہارے درمیان اس کا فیصلہ کردیں گے، اس کے بعد جو حد سے تجاوز کرے گا وہ حق پر نہیں ہوگا۔ فیصلہ یہ ہے کہ ان قبیلوں کے لوگوں نے اس گرھے کی کھدائی میں حصہ لیا ہے ان سے چوتھائی دیت، تہائی دیت، نصف دیتے اور کامل دیت لے کر جمع کرو اور جو شخص پہلے گر کر گڑھے میں شیر کے ہاتھوں زخمی ہوا، اس کے ورثاء کو چوتھائی دیت دے دو، دوسرے کو تہائی اور تیسرے کو نصف دیت دے دو، ان لوگوں نے یہ فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا (کیونکہ ان کی سمجھ میں ہی نہیں آیا) چنانہ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت نبی ﷺ مقام ابراہیم کے پاس تھے، انہوں نے نبی ﷺ کو سارا قصہ سنایا، نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں، یہ کہہ کر آپ ﷺ گوٹ مار کر بیٹھ گئے، اتنی دیر میں ایک آدمی کہنے لگا، یا رسول اللہ! حضرت علی ؓ نے ہمارے درمیان یہ فیصلہ فرمایا تھا، نبی ﷺ نے اسی کو نافذ کردیا۔ اس دوسری روایت کے مطابق چوتھے آدمی کے لئے حضرت علی ؓ نے پوری دیت کا فیصلہ کیا تھا۔
Top