مسند امام احمد - حضرت علی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 1307
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ الْمُزَنِيُّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ إِنِّي دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ عِنْدَهُ أَحَدٌ إِلَّا عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالَ يَا ابْنَ أَبِي طَالِبٍ كَيْفَ أَنْتَ وَقَوْمَ كَذَا وَكَذَا قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ قَوْمٌ يَخْرُجُونَ مِنْ الْمَشْرِقِ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنْ الرَّمِيَّةِ فَمِنْهُمْ رَجُلٌ مُخْدَجُ الْيَدِ كَأَنَّ يَدَيْهِ ثَدْيُ حَبَشِيَّةٍ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذْ دَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ عَلَيْهِ ثِيَابُ السَّفَرِ فَاسْتَأْذَنَ عَلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ يُكَلِّمُ النَّاسَ فَشُغِلَ عَنْهُ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنِّي دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالَ لِي كَيْفَ أَنْتَ وَقَوْمَ كَذَا وَكَذَا فَقُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ثُمَّ عَادَ فَقُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَقَالَ قَوْمٌ يَخْرُجُونَ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ فِيهِمْ رَجُلٌ مُخْدَجُ الْيَدِ كَأَنَّ يَدَهُ ثَدْيُ حَبَشِيَّةٍ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ فِيهِمْ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ
حضرت علی ؓ کی مرویات
کلیب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت علی ؓ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت سوائے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے نبی ﷺ کے پاس کوئی اور نہ تھا، نبی ﷺ نے مجھے دیکھ کر فرمایا اے ابن ابی طالب! تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب ایسی ایسی قوم سے تمہارا پالا پڑے گا؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں، فرمایا ایک قوم ہوگی جو مشرق سے نکلے گی، وہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے آگے نہ جاسکے گا وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، ان میں ایک آدمی ایسا بھی ہوگا جس کا ہاتھ ناقص ہوگا اور اس کے ہاتھ ایک حبشی عورت کی چھاتی کی طرح محسوس ہوں گے۔ کلیب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت علی ؓ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ایک آدمی ان کے پاس آیا جس پر سفر کے کپڑے تھے، اس نے حضرت علی ؓ سے جو کہ لوگوں سے گفتگو فرما رہے تھے اندر آنے کی اجازت لی، حضرت علی ؓ نے اس سے منہ پھیرنے کے بعد فرمانے لگے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت سوائے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے نبی ﷺ کے پاس کوئی اور نہ تھا، نبی ﷺ نے مجھے دیکھ کر فرمایا اے ابن ابی طالب! تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب ایسی ایسی قوم سے تمہارا پالا پڑے گا؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں، دو مرتبہ اسی طرح ہوا پھر فرمایا ایک قوم ہوگی جو مشرق سے نکلے گی، وہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے آگے نہ جاسکے گا، وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، ان میں ایک آدمی ایسا بھی ہوگا جس کا ہاتھ ناقص ہوگا اور اس کے ہاتھ ایک حبشی عورت کی چھاتی کی طرح محسوس ہوں گے۔۔۔۔۔ اس کے بعد انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔
Top