مسند امام احمد - حضرت علی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 1258
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ الْجَنْبِيِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أُتِيَ بِامْرَأَةٍ قَدْ زَنَتْ فَأَمَرَ بِرَجْمِهَا فَذَهَبُوا بِهَا لِيَرْجُمُوهَا فَلَقِيَهُمْ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ مَا هَذِهِ قَالُوا زَنَتْ فَأَمَرَ عُمَرُ بِرَجْمِهَا فَانْتَزَعَهَا عَلِيٌّ مِنْ أَيْدِيهِمْ وَرَدَّهُمْ فَرَجَعُوا إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ مَا رَدَّكُمْ قَالُوا رَدَّنَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا فَعَلَ هَذَا عَلِيٌّ إِلَّا لِشَيْءٍ قَدْ عَلِمَهُ فَأَرْسَلَ إِلَى عَلِيٍّ فَجَاءَ وَهُوَ شِبْهُ الْمُغْضَبِ فَقَالَ مَا لَكَ رَدَدْتَ هَؤُلَاءِ قَالَ أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ عَنْ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ وَعَنْ الصَّغِيرِ حَتَّى يَكْبَرَ وَعَنْ الْمُبْتَلَى حَتَّى يَعْقِلَ قَالَ بَلَى قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَإِنَّ هَذِهِ مُبْتَلَاةُ بَنِي فُلَانٍ فَلَعَلَّهُ أَتَاهَا وَهُوَ بِهَا فَقَالَ عُمَرُ لَا أَدْرِي قَالَ وَأَنَا لَا أَدْرِي فَلَمْ يَرْجُمْهَا
حضرت علی ؓ کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق ؓ کی خدمت میں ایک عورت لائی گئی جس نے بدکاری کی تھی، جرم ثابت ہوجانے پر حضرت عمر ؓ نے اسے رجم کرنے کا حکم دے دیا، لوگ اسے رجم کرنے کے لئے لے کر جا رہے تھے کہ راستے میں حضرت علی ؓ مل گئے، انہوں نے اس کے متعلق دریافت کیا تو لوگوں نے بتایا کہ اس نے بدکاری کی ہے اور حضرت عمر ؓ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا ہے، حضرت علی ؓ نے اس عورت کو ان کے ہاتھوں سے چھڑا لیا اور ان لوگوں کو واپس بھیج دیا، وہ لوگ حضرت عمر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے پوچھا کہ تم لوگ واپس کیوں آگئے؟ انہوں نے کہا کہ ہمیں حضرت علی ؓ نے واپس بھیجا ہے، فرمایا علی ؓ نے یہ کام یوں ہی نہیں کیا ہوگا، انہیں ضرور اس کے متعلق کچھ علم ہوگا چناچہ انہوں نے حضرت علی ؓ کو بلا بھیجا۔ حضرت علی ؓ تشریف لائے تو کچھ ناراض سے محسوس ہو رہے تھے، حضرت عمر ؓ نے ان سے لوگوں کو واپس بھیجنے کی وجہ دریافت فرمائی تو انہوں نے کہا کہ کیا آپ نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ تین طرح کے لوگ مرفوع القلم ہوتے ہیں، سویا ہوا شخص جب تک بیدار نہ ہوجائے، بچہ جب تک بالغ نہ ہوجائے اور دیوانہ جب تک اس کی عقل واپس نہ آجائے؟ فرمایا کیوں نہیں، حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ یہ عورت فلاں قبیلے کی دیوانی عورت ہے، ہوسکتا ہے کہ جس شخص نے اس سے بدکاری کی ہے، اس وقت یہ اپنے ہوش میں نہ ہو اور دیوانی ہو، حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ بھائی! مجھے تو نہیں پتہ، انہوں نے کہا کہ پھر مجھے بھی نہیں پتہ، تاہم حضرت عمر ؓ نے پھر اس پر حد رجم جاری نہیں فرمائی۔
Top