مسند امام احمد - حضرت علی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 1247
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّزَّالَ بْنَ سَبْرَةَ قَالَ رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ قَعَدَ لِحَوَائِجِ النَّاسِ فَلَمَّا حَضَرَتْ الْعَصْرُ أُتِيَ بِتَوْرٍ مِنْ مَاءٍ فَأَخَذَ مِنْهُ كَفًّا فَمَسَحَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَرَأْسَهُ وَرِجْلَيْهِ ثُمَّ أَخَذَ فَضْلَهُ فَشَرِبَ قَائِمًا وَقَالَ إِنَّ نَاسًا يَكْرَهُونَ هَذَا وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ وَهَذَا وُضُوءُ مَنْ لَمْ يُحْدِثْ
حضرت علی ؓ کی مرویات
نزال بن سبرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ان کے سامنے حضرت علی ؓ نے ظہر کی نماز پڑھی، پھر مسجد کے صحن میں بیٹھ گئے تاکہ لوگوں کے مسائل حل کریں، جب نماز عصر کا وقت آیا تو ان کے پاس پانی کا ایک برتن لایا گیا، انہوں نے چلو بھر کر پانی لیا اور اپنے ہاتھوں، بازؤوں، چہرے، سر اور پاؤں پر پانی کا گیلا ہاتھ پھیرا، پھر کھڑے کھڑے وہ پانی پی لیا اور فرمایا کہ کچھ لوگ کھڑے ہو کر پانی پینے کو ناپسند سمجھتے ہیں حالانکہ نبی ﷺ نے بھی اسی طرح کیا ہے جیسے میں نے کیا ہے اور جو آدمی بےوضو نہ ہو بلکہ پہلے سے اس کا وضو موجود ہو، یہ اس شخص کا وضو ہے۔
Top