مسند امام احمد - حضرت علی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 1220
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادٍ عَنْ أَسْبَاطِ بْنِ نَصْرٍ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ بَعَثَهُ بِبَرَاءَةٌ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي لَسْتُ بِاللَّسِنِ وَلَا بِالْخَطِيبِ قَالَ مَا بُدٌّ أَنْ أَذْهَبَ بِهَا أَنَا أَوْ تَذْهَبَ بِهَا أَنْتَ قَالَ فَإِنْ كَانَ وَلَا بُدَّ فَسَأَذْهَبُ أَنَا قَالَ فَانْطَلِقْ فَإِنَّ اللَّهَ يُثَبِّتُ لِسَانَكَ وَيَهْدِي قَلْبَكَ قَالَ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَمِهِ
حضرت علی ؓ کی مرویات
حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ جب نبی ﷺ نے انہیں مشرکین سے اعلان برأت کے لئے حضرت صدیق اکبر ؓ کے پیچھے بھیجا تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں تو کوئی فصیح وبلیغ آدمی نہیں ہوں اور نہ ہی کوئی خطیب ہوں؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں ہے کہ یا تم چلے جاؤ یا میں چلاجاؤں، حضرت علی ؓ نے عرض کیا کہ اگر یہی ضروری ہے تو پھر میں ہی چلا جاتا ہوں، فرمایا تم جاؤ، اللہ تعالیٰ تمہاری زبان کو جمادے گا اور تمہارے دل کو صحیح راہ پر رکھے گا، پھر نبی ﷺ نے اپنا ہاتھ ان کے منہ پر رکھا۔
Top