مسند امام احمد - حضرت علی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 1139
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ أَصَبْتُ شَارِفًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَغْنَمِ يَوْمَ بَدْرٍ وَأَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَارِفًا أُخْرَى فَأَنَخْتُهُمَا يَوْمًا عِنْدَ بَابِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَحْمِلَ عَلَيْهِمَا إِذْخِرًا لِأَبِيعَهُ وَمَعِي صَائِغٌ مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعَ لِأَسْتَعِينَ بِهِ عَلَى وَلِيمَةِ فَاطِمَةَ وَحَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَشْرَبُ فِي ذَلِكَ الْبَيْتِ فَثَارَ إِلَيْهِمَا حَمْزَةُ بِالسَّيْفِ فَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا ثُمَّ أَخَذَ مِنْ أَكْبَادِهِمَا قُلْتُ لِابْنِ شِهَابٍ وَمِنْ السَّنَامِ قَالَ جَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا فَذَهَبَ بِهَا قَالَ فَنَظَرْتُ إِلَى مَنْظَرٍ أَفْظَعَنِي فَأَتَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ فَخَرَجَ وَمَعَهُ زَيْدٌ فَانْطَلَقَ مَعَهُ فَدَخَلَ عَلَى حَمْزَةَ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِ فَرَفَعَ حَمْزَةُ بَصَرَهُ فَقَالَ هَلْ أَنْتُمْ إِلَّا عَبِيدٌ لِأَبِي فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَهْقِرُ حَتَّى خَرَجَ عَنْهُمْ وَذَلِكَ قَبْلَ تَحْرِيمِ الْخَمْرِ
حضرت علی ؓ کی مرویات
حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے مال غنیمت سے مجھے ایک عمر رسیدہ اونٹنی حاصل ہوئی تھی اور ایک ایسی ہی اونٹنی مجھے نبی ﷺ نے دی تھی، ایک دن میں نے ان دونوں کو ایک انصاری کے گھر کے دروازے پر بٹھایا، میرا ارادہ تھا کہ ان پر اذخر نامی گھاس کو لاد کر بازار لے جاؤں گا اور اسے بیچ دوں گا، میرے ساتھ بنو قینقاع کا ایک سنار بھی تھا، جس سے میں حضرت فاطمہ ؓ کے ولیمے میں کام لینا چاہتا تھا۔ ادھر اس انصاری کے گھر میں حضرت حمزہ ؓ شراب پی رہے تھے (کیونکہ اس وقت تک شراب کی حرمرت کا حکم نازل نہیں ہوا تھا) اونٹنیوں کو دیکھ کر وہ اپنی تلوار لے کر ان پر پل پڑے، ان کے کوہان کاٹ ڈالے اور ان کی کوکھیں پھاڑ ڈالیں اور جگر نکال لئے اور انہیں اندر لے گئے، میں نے جب یہ منظر دیکھا تو میں بہت پریشان ہوا، میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت نبی ﷺ کے پاس حضرت زید بن حارثہ ؓ بھی موجود تھے، میں نے نبی ﷺ کو ساری بات بتائی، نبی ﷺ میرے ساتھ نکلے، حضرت زید بن حارثہ ؓ بھی ساتھ تھے، نبی ﷺ حضرت حمزہ ؓ کے پاس پہنچے اور ان سے خوب ناراضگی کا اظہار کیا، حضرت حمزہ ؓ نے آنکھیں اٹھا کر دیکھا اور فرمایا کہ تم سب میرے باپ کے غلام ہی تو ہو، یہ دیکھ کر نبی ﷺ الٹے پاؤں واپس چلے آئے اور یہ واقعہ حرمت شراب کا حکم نازل ہونے سے پہلے کا ہے۔
Top