مسند امام احمد - حضرت عمروبن عاص (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 17116
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نَوْفَلِ بْنُ أَبِي عَقْرَبٍ قَالَ جَزِعَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ عِنْدَ الْمَوْتِ جَزَعًا شَدِيدًا فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ مَا هَذَا الْجَزَعُ وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُدْنِيكَ وَيَسْتَعْمِلُكَ قَالَ أَيْ بُنَيَّ قَدْ كَانَ ذَلِكَ وَسَأُخْبِرُكَ عَنْ ذَلِكَ إِنِّي وَاللَّهِ مَا أَدْرِي أَحُبًّا ذَلِكَ كَانَ أَمْ تَأَلُّفًا يَتَأَلَّفُنِي وَلَكِنِّي أَشْهَدُ عَلَى رَجُلَيْنِ أَنَّهُ قَدْ فَارَقَ الدُّنْيَا وَهُوَ يُحِبُّهُمَا ابْنُ سُمَيَّةَ وَابْنُ أُمِّ عَبْدٍ فَلَمَّا حَدَّثَهُ وَضَعَ يَدَهُ مَوْضِعَ الْغِلَالِ مِنْ ذَقْنِهِ وَقَالَ اللَّهُمَّ أَمَرْتَنَا فَتَرَكْنَا وَنَهَيْتَنَا فَرَكِبْنَا وَلَا يَسَعُنَا إِلَّا مَغْفِرَتُكَ وَكَانَتْ تِلْكَ هِجِّيرَاهُ حَتَّى مَاتَ
حضرت عمروبن عاص ؓ کی مرویات
ابو نوفل کہتے ہیں کہ موت کے وقت حضرت عمرو بن عاص ؓ پر شدید گھبراہٹ طاری ہوگئی، ان کے بیٹے حضرت عبداللہ ؓ نے یہ کیفیت دیکھی تو پوچھا اے ابو عبداللہ! یہ کیسی گھبراہٹ ہے؟ نبی ﷺ تو آپ کو اپنے قریب رکھتے تھے اور آپ کو مختلف ذمہ داریاں سونپتے تھے؟ انہوں نے فرمایا بیٹا! یہ تو واقعی حقیقت ہے، لیکن میں تمہیں بتاؤں، بخدا! میں نہیں جانتا کہ نبی ﷺ محبت کی وجہ سے میرے ساتھ یہ معاملہ فرماتے تھے یا تالیف قلب کے لئے، البتہ میں اس بات کی گواہی دے سکتا ہوں کہ دنیا سے رخصت ہونے تک وہ دو آدمیوں سے محبت فرماتے تھے، ایک سمیہ کے بیٹے عمار ؓ سے اور ایک ام عبد کے بیٹے عبداللہ بن مسعود ؓ سے، یہ حدیث بیان کر کے انہوں نے اپنے ہاتھ اپنی ٹھوڑی کے نیچے رکھے اور کہنے لگے اے اللہ! تو نے ہمیں حکم دیا، ہم نے اسے چھوڑ دیا، تو نے ہمیں منع کیا اور ہم وہ کام کرتے رہے اور تیری مغفرت کے علاوہ کوئی چیز ہمارا احاطہ نہیں کرسکتی، آخر دم تک پھر وہ یہی کلمات کہتے رہے، یہاں تک کہ فوت ہوگئے۔
Top