مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن بسر مازنی (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 17020
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ الْمَازِنِيُّ قَالَ بَعَثَنِي أَبِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْعُوهُ إِلَى الطَّعَامِ فَجَاءَ مَعِي فَلَمَّا دَنَوْتُ مِنْ الْمَنْزِلِ أَسْرَعْتُ فَأَعْلَمْتُ أَبَوَيَّ فَخَرَجَا فَتَلَقَّيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَحَّبَا بِهِ وَوَضَعْنَا لَهُ قَطِيفَةً كَانَتْ عِنْدَنَا زِئْبِرِيَّةً فَقَعَدَ عَلَيْهَا ثُمَّ قَالَ أَبِي لِأُمِّي هَاتِ طَعَامَكِ فَجَاءَتْ بِقَصْعَةٍ فِيهَا دَقِيقٌ قَدْ عَصَدَتْهُ بِمَاءٍ وَمِلْحٍ فَوَضَعْتُهُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ خُذُوا بِسْمِ اللَّهِ مِنْ حَوَالَيْهَا وَذَرُوا ذُرْوَتَهَا فَإِنَّ الْبَرَكَةَ فِيهَا فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَكَلْنَا مَعَهُ وَفَضَلَ مِنْهَا فَضْلَةٌ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ وَبَارِكْ عَلَيْهِمْ وَوَسِّعْ عَلَيْهِمْ فِي أَرْزَاقِهِمْ
حضرت عبداللہ بن بسر مازنی ؓ کی حدیثیں
حضرت عبداللہ بن بسر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے میرے والد نے نبی ﷺ کو کھانے پر بلانے کے لئے مجھے بھیجا، نبی ﷺ میرے ساتھ آگئے، جب گھر کے قریب پہنچے تو میں نے جلدی سے جا کر اپنے والدین کو بتایا، وہ دونوں گھر سے باہر آئے، نبی ﷺ کا استقبال کیا اور انہیں خوش آمدید کہا، پھر ہم نے ایک دبیز چادر جو ہمارے پاس تھی، بچھائی، نبی ﷺ اس پر بیٹھ گئے، پھر والد صاحب نے میری والدہ سے کہا کہ کھانا لاؤ، چناچہ وہ ایک پیالہ لے کر آئیں جس میں پانی اور نمک ملا کر آٹے سے بنی روٹی تھی، انہوں نے وہ برتن نبی ﷺ کے سامنے لا کر رکھ دیا، نبی صلی اللہ علیہ نے فرمایا بسم اللہ پڑھ کر کناروں سے اسے کھاؤ، درمیان کا حصہ چھوڑ دو کیونکہ برکت اس حصے پر اترتی ہے، پھر نبی ﷺ نے اسے تناول فرمایا: ہم نے بھی اسے کھایا لیکن وہ پھر بھی بچ گئی، پھر نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ان کی بخشش فرما، ان پر رحم فرما، انہیں برکت عطاء فرما اور ان کے رزق کو کشادہ فرما۔
Top